1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

مودی اسلام آباد میں آئندہ ایس سی او سمٹ میں شرکت کریں گے؟

26 اگست 2024

پاکستان میں سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو باضابطہ دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔ یہ سمٹ اکتوبر کے وسط میں اسلام آباد میں ہونے والی ہے۔

https://p.dw.com/p/4juHd
وزیراعظم مودی    پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف
وزیراعظم مودی کے کبھی پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ گہرے تعلقات تھے انہوں نے 2015 میں لاہور کا اچانک دورہ کیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/Press Information Bureau

پاکستان کے حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر رہنماؤں کو 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والے ایس سی او سربراہی اجلاس میں مدعو کیا ہے۔

آٹھ سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان نے بھارتی رہنما کو مدعو کیا ہو۔

دہلی میں ایس سی او سمٹ: بھارت کا پاکستان پر بالواسطہ حملہ

آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس شروع

آخری بار مودی کو سن 2016 میں ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک) کے سربراہی اجلاس کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ لیکن بھارت کے بائیکاٹ کے بعد یہ سربراہی اجلاس کبھی نہیں ہوا اور اس کے بعد سے یہ علاقائی تنظیم بالکل غیر فعال ہے۔

مودی کی شرکت کا امکان؟

اس بات کا امکان نہیں ہے کہ مودی اسلام آباد کا دورہ کریں گے، حالانکہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا وہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے مدنظرماضی کی طرح، بھارت کی نمائندگی کے لیے کسی وزیر کو بھیجیں گے۔

تاہم، تجزیہ کاروں کے مطابق دیگر طاقتور ممالک کی شرکت کے پیش نظر مودی کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کو نظرانداز کرنا آسان نہیں ہو گا۔ اگر وہ ذاتی طور پر نہیں تو ورچوئلی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔

سفارتی ذرائع کا خیال ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی موجودہ صورت حال کےپیش نظرمودی شاید ہی پاکستان کا دورہ کریں۔

وزیراعظم مودی کو یہ دعوت ایس سی او کے پروٹوکول کے مطابق دی گئی ہے۔ بھارت کی جانب سے فی الحال اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق حالیہ کشیدگی کے باعث مودی کی جگہ کسی بھارتی وزیر کو کانفرنس میں شرکت کے لئے بھیجے جانے کا امکان ہے۔ تاہم حالیہ بعض واقعات کی وجہ سے اس پر بھی سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔

گزشتہ ماہ کارگل وجے دیوس کے موقع پر ایک تقریر میں وزیراعظم مودی نے پاکستان پر براہ راست تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا اور دہشت گردی اور پراکسی وار کے ذریعے اپنی معنویت کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کسی بھارتی وزیر خارجہ کا آخری دورہ پاکستان سشما سوراج نے 2015 میں کیا تھا۔

ماسکو میں ایس سی او کا ورچوئل اجلاس
سن 2023 میں ماسکو میں ایس سی او کا ورچوئل اجلاس ہوا تھاتصویر: Alexander Kazakov/Tass/dpa/picture alliance

ایس سی او کی معنویت

شنگھائی تعاون تنظیم ایک یوریشیائی سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی اتحاد ہے، جس کی بنیاد 2001 میں چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان نے رکھی تھی۔ اس کے بعد اس میں توسیع ہوئی ہے تاکہ بھارت، پاکستان اور ایران کو مکمل ممبر کے طور پر شامل کیا جا سکے۔ جب کہ افغانستان، بیلاروس اور منگولیا بطور مبصر شامل ہوتے ہیں۔

ایس سی او علاقائی سلامتی کے خدشات بشمول دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی سے نمٹنے کے لیے اہم ہے۔ یہ رکن ممالک کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں اور انٹیلی جنس شیئرنگ کرتا ہے۔

ایس سی او بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) جیسے اقدامات کے ذریعے اقتصادی تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ یہ پورے یوریشیا میں تجارت، توانائی کی شراکت داری، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بڑھانا چاہتا ہے۔

یہ رکن ممالک کو بڑے بین الاقوامی مسائل پر صف بندی کرنے کا ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے، جو اکثر کثیر قطبی عالمی نظام کی وکالت کرتا ہے اور عالمی معاملات میں مغربی تسلط کو چیلنج کرتا ہے۔

ایس سی او
ایس سی او علاقائی سلامتی کے خدشات بشمول دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی سے نمٹنے کے لیے اہم ہےتصویر: picture alliance / ASSOCIATED PRESS

ایس سی او کی پاکستان اور بھارت کے لیے اہمیت

ماضی میں اس طرح کی علاقائی تظیموں نے بھارت اور پاکستان کو اپنے تعلقات کو بحال کرنے کے مواقع فراہم کیے۔ لیکن دونوں دیرینہ حریف ملکوں کے درمیان تعلقات میں انتہائی کشیدگی کے مدنظر اب ایسا ممکن نہیں دکھائی دیتا۔

اگرچہ وزیراعظم مودی کے کبھی پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے بھائی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ گہرے تعلقات تھے۔ لیکن پاکستان جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بھارت کے فیصلے کو واپس لینے پر مصر ہے، جب کہ بھارت کا اصرار ہے کہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لیے صرف ایک ہی مسئلہ باقی رہ گیا ہے وہ ہے پاکستان کے زیر انتظام  کشمیر۔ جس پر نئی دہلی کے بقول پاکستان نے "غیر قانونی قبضہ" کر رکھا ہے۔

پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ان تمام اجلاسوں میں شرکت کی ہے جن کی میزبانی بھارت نے براہ راست یا ورچوئلی کی تھی۔ اس وقت کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مئی 2023 میں ایس سی او کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے لیے گوا کا دورہ کیا تھا۔

بھارت نے وزیراعظم شہباز شریف کو نئی دہلی میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ لیکن اس سے قبل کہ پاکستان اس میں شرکت کرنے کا فیصلہ کرتا، بھارت نے اچانک اجلاس کی ورچوئلی میزبانی کرنے کا فیصلہ کیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ چین اور پاکستان کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے بھارت نے آخری وقت پر یہ فیصلہ لیا۔

ج ا ⁄  ص ز ( خبر رسا‍ں ادارے)