عالمی ادارہ صحت: تین سال میں پہلا بالمشافہ اجلاس اگلے ہفتے
21 مئی 2022عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اگلے ہفتے شروع ہونے والے اس اجلاس میں سو سے زائد ممالک کے وزرائے صحت شریک ہوں گے۔ اس اجلاس کو کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد آگے بڑھنے کے ایک تاریخی موقع کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کے باعث اب تک دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ اس عالمی ادارے کی اسمبلی میں متوقع موضوعات کا جائزہ:
فنڈنگ میں اضافہ
صحت کے اس عالمی ادارے کی مالی ضروریات پورا کرنے کے لیے عطیہ دہندگان نے گزشتہ ماہ ایک اہم ڈیل پر اتفاق کیا تھا۔ اس ڈیل کے تحت ڈبلیو ایچ او کے لیے لازمی مالی معاونت کو بتدریج اضافے کے ساتھ آئندہ چھ سے آٹھ بر س کے دوران کل بجٹ کے 50 فیصد تک لایا جائے گا۔ اس کے بدلے میں ڈبلیو ایچ او عطیات فراہم کرنے والے ممالک کی جانب سے پیش کردہ اصلاحات کی تجاویز کا جائزہ لے گا۔
ڈبلیو ایچ او کی سائٹ پر جموں کشمیر کہاں ہے اور بھارت کی پریشانی کیا ہے؟
اس وقت ڈبلیو ایچ او کے مجموعی بجٹ میں عطیات کی رقوم کا حصہ صرف 16 فیصد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ادارہ اپنے بہت سے منصوبوں پر کام نہیں کر سکتا کیونکہ یہ رقوم سبھی منصوبوں کی تکمیل کے لیے کافی نہیں۔ ڈبلیو ایچ او اور ڈونر ممالک کے درمیان نئے معاہدے کی منظوری منگل 24 مئی کے روز دیے جانے کی توقع ہے۔
ٹیڈروس کا دوبارہ انتخاب
عالمی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے دہی اسی اجلاس میں منگل ہی کے روز ہو گی۔ ووٹنگ کے نتیجے میں ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے اس ادارے کے موجودہ سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس کا دوبارہ انتخاب یقینی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے کانگو میں تعینات عملے کے جانب سے مبینہ جنسی زیادتیوں کے معاملے پر گیبریسس کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ تاہم اس کے علاوہ بھی وہ چند دیگر تنازعات کا شکار رہے مگر پھر بھی دوبارہ انتخاب کے لیے فیورٹ سمجھے جاتے ہیں۔
عدم مساوات ختم کردیں تو کورونا وبا کو ختم کرسکتے ہیں،سربراہ عالمی ادارہ صحت
توقع ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ اپنے ادارے کے مرکزی 'تین ارب‘ نامی اہداف کا جائزہ بھی لیں گے، جن کا مقصد صحت کی سہولیات کی عالمی سطح پر فراہمی اور صحت کی ہنگامی صورتحال میں لوگوں کو بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
یوکرین
اس عالمی ادارے کی یورپی شاخ نے اسی مہینے روس کے خلاف ایک قراداد منظور کرتے ہوئے ٹیڈروس سے کہا تھا کہ وہ یوکرین میں صحت کی ہنگامی صورتحال سے متعلق ایک رپورٹ تیار کریں۔ اب رکن ممالک روس کے خلاف ایک نئی قرارداد تیار کر رہے ہیں، جسے منظوری کے لیے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یہ امکان نہیں کہ ایسی کسی قرارداد کے نتیجے میں روس اس ادارے میں اپنے رائے دہی کے حق سے محروم ہو جائے۔
صحت کے بین الاقوامی ضوابط میں اصلاحات
اسی اسمبلی میں ایسے لازمی قانونی ضوابط میں اصلاحات کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا، جن کے تحت رکن ممالک صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال میں اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کے پابند ہوتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے پرنسپل لاء آفیسر اسٹیو سالومن کے مطابق اس سلسلے میں امریکی سربراہی میں کی جانے والی کوششوں پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی، جن کے تحت یہ اصلاحات تیز رفتاری سے محض ایک سے دو سال کے عرصے میں نافذالعمل ہو جائیں گی۔ رکن ریاستوں میں باہمی اختلافات کے سبب چند دیگر مجوزہ تبدیلیوں پر بات چیت بعد میں کی جائے گی۔
یورپی یونین میں فضائی آلودگی سے تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک
ڈبلیو ایچ او کے اس عام اجلاس میں باقاعدہ ایجنڈے سے ہٹ کر بھی بعض امور پر بحث کی جائے گی:
کووڈ کا آغاز
ڈبلیو ایچ او نے کووڈ انیس کی وبا کا باعث بننے والےکورونا وائرس کے آغاز کے مقام کا تعین کرنے کی ذمہ داری ایک سائنسی مشاورتی پینل کو سونپی تھی۔ اس پینل نےگزشتہ برس چین میں کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز سے متعلق تفتیش بھی کی تھی۔ تاہم اس حوالے سے چند سوالات ابھی تک حل طلب ہیں۔
کورونا وائرس کی ابتدا کیسے ہوئی؟ ماہرین چین کے دورے پر
ڈبلیو ایچ او کے ایک ترجمان کے مطابق اس پینل کی تفتیشی رپورٹ کا پیش کیا جانا جلد ہی متوقع ہے۔ مگر یہ رپورٹ اس اجلاس کی کارروائی کے ایک حصے کے طور پر جاری نہیں کی جائے گی۔
ضوابط میں اصلاحات
سفارت کاروں کے مطابق صحت کے بین الاقوامی ضوابط میں اصلاحات پر بات چیت اجلاس کے بعد دوسال کے عرصے میں کی جائے گی۔ ادارے کی ایک دستاویز کے مطابق ان اصلاحات میں حساس نوعیت کی وہ امریکی تجاویز بھی شامل ہیں، جن میں سے وبا کے شروع ہونے کی جگہوں پر ماہرین کے پینل کی تعیناتی اور نئے ضوابط کے نفاذ کی نگرانی کے لیے ایک نئی کمیٹی کی تشکیل نمایاں ہیں۔ سفارت کاروں کے مطابق روس نے بھی ان ضوابط میں اصلاحات کے بارے میں اپنی تجاویز جمع کرا رکھی ہیں۔
کورونا کے دو سال: دنیا آج بھی وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے جوابات کی منتظر
عالمی وبائی معاہدہ
عام طور پر صحت کے بین الاقوامی ضوابط کو کسی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے ناکافی سمجھا جاتا ہے۔ اسی سبب ڈبلیو ایچ او کے سربراہ اب ایک نیا معاہدہ چاہتے ہیں۔ نئے معاہدے میں ویکیسن شیئرنگ اور جنگلی جانوروں کی مارکیٹوں پر مکمل پابندی عائد کرنے جیسی تجاویز شامل ہو سکتی ہیں۔ اس ضمن میں بات چیت جون میں بھی جاری رہے گی اور کوئی حتمی معاہدہ، جس کی اپنی قانونی حثیت کا تعین بھی ابھی باقی ہے، سن 2024ء سے قبل تیار نہیں ہو سکے گا۔
وبائی فنڈ
دنیا کے بیس ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑے ممالک کے گروپ جی ٹوئنی نے مستقبل میں کسی بھی قسم کی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے اربوں ڈالر کے ایک گلوبل فنڈ کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم اس فنڈ کا قیام ڈبلیو ایچ او سے الگ اور ممکنہ طور پر عالمی بینک کی عمل داری میں ہو گا۔ اس آئندہ فنڈ میں ڈبلیو ایچ او کے کردار کا تعین ابھی نہیں ہوا اور یہ موضوع جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کی آئندہ ہفتے شروع ہونے والی اسمبلی کے ایجنڈے کا حصہ بھی نہیں ہے۔
ش ر / م م (روئٹرز)