عدت کے دوران نکاح کیس، عمران خان اور بشری بی بی کی سزا معطل
13 جولائی 2024ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کی عدالت نے عدت کے دوران نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کی سزاؤں کے خلاف اپیل منظور کر لی ہے۔
سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ترجمان برائے قانونی امور اور پاکستان تحریک انصاف کور کمیٹی کے رکن نعیم پنجوتھا نے اس بات کی تصدیق اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کی ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدت و نکاح سے متعلق ایک کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل فروری میں اسلام آباد کے سینیئر سِول جج قدرت اللہ نے اس کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سات، سات سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ تاہم آج یہ سزائیں کالعدم قرار دے دی گئی ہیں۔
جج افضل مجوکا نے عدالت میں اعلان کیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کی کر لی گئی ہیں۔
عدالت نے سابق وزیر اعظم کی ''غیر قانونی شادی‘‘ کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا تاہم وہ اب بھی نو مئی کو ملک میں ہونے والے فسادات کو بڑھکانے کے ایک مقدمے میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔ رواں ہفتے ان کی نو مئی کے فسادات کے کیس میں سزا کے حوالے سے ضمانت کی درخواست منسوخ کر دی گئی تھی۔
غیر قانونی شادی کا معاملہ کیا ہے؟
71 سالہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو فروری میں غیر قانونی شادی کے مقدمے میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
عدالت نے انہیں بشری بی بی کی سابقہ شادی سے طلاق اور خان سے ان کی دوسری شادی کے درمیان مطلوبہ شرعی وقفہ نا کرنے اور اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر یہ سزا سنائی تھی۔ اس بابت بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا بھی متعدد بیانات دے چکے ہیں۔
رواں سال آٹھ فروری کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے خان کو کئی مقدمات میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔ عام خیال یہ ہے کہ یہ سزائیں خان کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے دی گئیں۔ اب ان میں سے متعدد کیسز میں اپیل کرنے پر ان کی سزائیں جزوی طور پر ختم کی جا رہی ہیں۔
آج سنائے جانے فیصلے کے نتیجے میں تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا خان اور بشری بی بی، جو فی الحال جیل میں ہیں، رہا کر دیے جائیں گے۔
ر ب/ ا ا(اے ایف پی)