’عراقی اور امریکی اتحادیوں نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی‘
11 جولائی 2017ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے آپریشن کے دوران عراقی سکیورٹی فورسز کی طرف سے خاص انداز سے کیے جانے والے حملے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی اس بین الاقوامی تنظیم کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شدت پسند گروپ داعش نے بھی اپنے جنگجوؤں کے بچانے اور عراقی فورسز کی پیشقدمی کو روکنے کے لیے عام شہریوں کو بطور ڈھال استعمال کیا اور اس طرح انہی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا۔ ایمنسٹی کے اندازوں کے مطابق عراقی فورسز کی طرف سے صرف مغربی موصل میں کیے جانے والے آپریشن کے دوران قریب 3700 افراد ہلاک ہوئے۔
عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے آج پیر 11 جولائی کو موصل میں داعش کے خلاف ’’مکمل فتح‘‘ کا اعلان کیا ہے۔ عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر موصل گزشتہ تین برس سے دہشت گرد گروپ داعش کے قبضے میں تھا۔ موصل شہر کے تاریخی حصے کے قریب ایک چھوٹے سے ملٹری بیس میں فوجی کمانڈروں کی موجودگی میں عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے اس فتح کا اعلان کرتے ہوئے اس کا سہرا داعش کے خلاف لڑنے والے جنگجوؤں اور عراقی عوام کے سر باندھا۔ العبادی کے مطابق یہ فتح عراقی شہیدوں کے خون کی بدولت حاصل ہوئی ہے۔ داعش کے جنگجو شہر کے تاریخی حصے میں گزشتہ کئی روز سے مسلسل مزاحمت کر رہے تھے۔
عراقی حکومتی فورسز کے علاوہ کرد پیشمرگہ جنگجوؤں اور شیعہ ملیشیا کے اتحاد کی طرف سے موصل کی بازیابی کے لیے ملٹری آپریشن کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں کیا گیا تھا۔ ایک لاکھ کے قریب ان جنگجوؤں کو امریکی سربراہی میں قائم اتحاد کی فضائی اور زمینی مدد بھی حاصل تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق عراقی فورسز اور اس کے اتحادیوں نے رواں برس جنوری کے بعد سے موصل کے مغربی حصے میں غیر قانونی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا جن میں ایسے ہتھیار استعمال کیے گئے جو مخصوص جگہ پر موجود دشمن کو نشانہ بنانے کی بجائے بڑے علاقے میں تباہی پھیلاتے ہیں۔ ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق گنجان آبادی والے علاقوں میں ایسے تباہ کُن ہتھیاروں کے سبب بڑے پیمانے پر سویلین ہلاکتیں ہوئیں۔