1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں صدر بشارالاسد کی شرکت کی تصدیق

18 مئی 2023

شامی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد جمعے کے روز جدہ میں عرب لیگ کی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ شام میں جنگ اور اس کے الگ تھلگ پڑجانے کے کوئی ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد عرب لیگ میں واپسی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4RXD3
Ägypten «Vollwertiges Mitglied»: Assad-Regierung zurück in Arabischer Liga
تصویر: Ahmed Gomaa/Xinhua/IMAGO

شامی وزیر خارجہ فیصل مقداد نے جدہ میں عرب وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے دوران بدھ کے روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "صدر بشارالاسد اس سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔"

جنگ زدہ ملک شام 12برس کی معطلی کے بعد پہلی مرتبہ 22 رکنی عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرے گا۔ سن 2011 میں حکومت کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہروں کے خلاف صدر بشارالاسد کی سخت کارروائیوں کے بعد عرب لیگ نے اس کی رکنیت منجمد کر دی تھی۔

ان مظاہروں کے بعد ہی ملک میں خانہ جنگی شروع ہو گئی جس میں اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور23 ملین آبادی والے ملک کے نصف عوام بے گھر ہوچکے ہیں۔

جدہ میں جاری اجلاس کے دوران عرب وزرائے خارجہ نے شام کی عرب لیگ میں واپسی کا خیر مقدم کیا۔

ڈاکٹر فیصل مقداد نے سربراہی اجلاس میں شامی صدر کو مدعو کرنے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا "سعودی عرب نے اس اجلاس کی منصوبہ بندی اور اس میں تمام عرب ممالک کی شرکت یقینی بنانے کے لیے زبردست کوششیں کی ہیں۔ ہم بہت شکر گزار ہیں کہ تمام ممالک اب اس سربراہی اجلاس میں موجود ہیں اور یہ (مملکت) کے قائدانہ کردار کی ایک کامیابی ہے۔"

امریکہ شام کی عرب لیگ میں دوبارہ شمولیت پر ناراض

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے علاوہ عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیث اور الجزائر کے وزیر خارجہ احمد عطاف نے بھی عرب لیگ میں شام کی واپسی کا خیر مقدم کیا۔

عرب ممالک اور بالخصوص قطر عرب لیگ میں شام کی واپسی پر متذبذب ہے
عرب ممالک اور بالخصوص قطر عرب لیگ میں شام کی واپسی پر متذبذب ہےتصویر: Khaled Desouki/AFP

شام کی شمولیت پر تحفظات بھی

حالانکہ بعض عرب ممالک اور بالخصوص قطر عرب لیگ میں شام کی واپسی پر متذبذب ہے۔

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے بدھ کے روز کہا کہ ان کا ملک شام کی واپسی کی مخالفت کرتا ہے لیکن وہ "عرب کے اتفاق رائے کے خلاف" کھڑا ہونا نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ تاہم ہر عرب ملک شام کے ساتھ اپنے طورپر تعلقات کومعمول پر لاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قطر کے نقطہ نظر کے مطابق "شام کو اپنے تصادم کا منصفانہ اور جامع حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔"

عرب اسد کو گلے لگا رہے ہیں، کیا اس سے عام شامیوں کو مدد ملے گی؟

قبل ازیں شہزادہ فیصل بن فرحان نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عرب دنیا کو درپیش باہمی چیلنجوں اور مشکلات پرقابو پانے کے لیے عرب ممالک کے درمیان اتحاد کی ضرورت پرزوردیا۔

سربراہی اجلاس کا ایجنڈا کیا ہے؟

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اوران کا حل تلاش کرنے کی غرض سے مشترکہ عرب کوششیں کی جانی چاہیں تاکہ ہمارا خطہ محفوظ اور مستحکم ہو سکے۔ انھوں نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کو مسترد کریں۔

فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ خطے میں انسانی صلاحیتیں اور قدرتی وسائل کی وافر مقدار موجود ہے، جس سے لوگوں کے مفادات کو مدنظررکھتے ہوئے عرب ممالک کو ایک دوسرے کے درمیان تعاون کرنے کی ترغیب ملنی چاہیے۔

سعودی عرب اور شام کے مابین تعلقات بحال ہو جائیں گے

ذرائع کے مطابق اس عرب سربراہ اجلاس میں سوڈان میں جاری بحران، اسرائیل فلسطین تنازع اور شام کی تنظیم میں دوبارہ شمولیت سمیت مختلف سیاسی امورپرتبادلہ خیال کیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق تنظیم کی متعدد وزارتی کمیٹیوں کا اجلاس بھی ہوا اور عربوں کے داخلی معاملات میں ایران اور ترکی کی مداخلت جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کیا شامی آمر بشار الاسد کو دوبارہ بین الاقوامی قبولیت حاصل ہو گئی؟

قبل ازیں الجزائر کے وزیرخارجہ احمدعطاف نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کو تنظیم کی صدارت سونپی۔

ج ا/ ص ز (اے پی،ا ے ایف پی)