1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علاج کے لیے منشیات کا استعمال ’مثبت بھی ہو سکتا ہے‘

شامل شمس12 اگست 2013

علاج کے لیے ’میڈیکل کانابِس‘ یا پھر نشہ آور اشیاء کے استعمال کا متنازعہ موضوع ایک مرتبہ پھر زیر بحث آ گیا ہے۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ نیورو سرجن ڈاکٹر سنجے گپتا نے علاج کے لیے منشیات کے استعمال کی حمایت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/19Nxt
Benjamin Ulmer dpa
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے لیے ڈاکٹر سنجے گپتا نے علاج کے لیے منشیات کے فوائد کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کو اس بارے میں حکومتوں نے درست طور پر آگاہ نہیں کیا، اور یہ کہ وہ خود بھی اس ضمن میں ماضی کے اپنے کردار کے حوالے سے پشیمان ہیں۔

آئندہ اتوار کے روز ڈاکٹر گپتا کی ڈاکومینٹری ’’وِیڈ‘‘ سی این این پر نشر کی جائے گی۔ اس دستاویزی فلم میں اس حوالے سے تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ ڈاکومینٹری کی تیاری میں ایک برس کا وقت لگا ہے۔

(AP Photo/CNN
ڈاکٹر گپتا بہرحال یہ تسلیم کرتے ہیں کہ نوجوانوں میں چرس کا استعمال ان کے دماغ کی نشو نما کو منفی انداز سے متاثر کرتا ہےتصویر: AP

اس حوالے سے ایڈووکیسی گروپ ’’این او آر ایم ایل‘‘ کے سربراہ ایلن پییئر کا کہنا ہے، ’’ڈاکٹر گپتا نے اس تحقیق کے لیے بارہ تیرہ ماہ صَرف کیے ہیں۔ تاہم سائنسی ذہن رکھنے کے باوجود ڈاکٹر گپتا نے اس بار سائنس کو ترجیح نہیں دی، اور اس وجہ سے وہ ایک مختلف نتیجے تک پہنچے ہیں۔‘‘

فوائد

الینوئے امریکا کی ان بیس ریاستوں میں سے ایک ہے جس نے حال ہی میں ’’میڈیکل میریجوانا‘‘ یا ’’طبی حشیش ‘‘ کے استعمال کو قانونی قرار دیا ہے۔ تاہم اس کے استعمال کے طریقوں کے حوالے سے ان بیس ریاستوں میں فرق پایا جاتا ہے۔

امریکی فیڈرل لا انفورسمنٹ ایجنسی اور ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن نے چرس کو ’’شیڈیول ایک‘‘ کی دوا کا درجہ دیا ہے، جس سے مراد ہے کہ اس کے استعمال کا کوئی طبی فائدہ نہیں، جب کہ اس کے عادی ہو جانے کے قوی امکانات ہیں۔ دس فیصد مریض اس کے استعمال کے بعد اس کے عادی ہو چکے ہیں۔


کوکین کو ’’شیڈیول دو‘‘ کا درجہ دیا گیا۔ یہ چرس سے کم خطرناک تصور کی جاتی ہے، حالانکہ اس کے استعمال کے بعد بیس فیصد افراد کوکین کے عادی ہو گئے ہیں۔

ڈاکٹر گپتا نے سی این این کے لیے اپنے مضمون میں لکھا ہے: ’’چرس کو شیڈیول ایک میں رکھنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی سائنسی شہادت نہیں تھی۔ اور اب ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جہاں تک چرس کا تعلق ہے، یہ سب باتیں درست نہیں۔ چرس کے بہت سے طبی فوائد ہیں اور اس کے عادی ہو جانے کا اتنا زیادہ خدشہ نہیں جتنا کہ بتایا گیا تھا۔‘‘

نتائج

ڈاکٹر گپتا بہرحال یہ تسلیم کرتے ہیں کہ نوجوانوں میں چرس کا استعمال ان کے دماغ کی نشو نما کو منفی انداز سے متاثر کرتا ہے، اور یہ کہ یہ ان کے ’’آئی کیو‘‘ میں کمی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

’’ یہ ایسا ہی ہے کہ میں اپنے بچوں کو الکحل کے استعمال سے باز رکھوں گا۔ جب تک وہ بڑے نہیں ہو جاتے انہیں شراب نہیں پینا چاہیے۔‘‘

ڈاکٹر گپتا چرس کو علاج کے لیے استعمال کرنے کے بہرحال حق میں ہیں۔ ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر گپتا کو یہ بات درست طریقے سے بتانا چاہیے کہ چرس سے ان کی مراد ہے کیا۔