1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علی باقری ایران کے عبوری وزیر خارجہ نامزد کر دیے گئے

20 مئی 2024

ایران میں ایک ہیلی کاپٹر کے حادثے میں صدر رئیسی اور وزیر خارجہ امیر عبداللھیان کی ہلاکت کے بعد عبوری صدر محمد مخبر کی حکومت میں ملک کے اعلیٰ ترین جوہری مذاکرات کار علی باقری کو عبوری وزیر خارجہ نامزد کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4g4bd
عبوری ایرانی وزیر خارجہ علی باقری
عبوری ایرانی وزیر خارجہ علی باقریتصویر: Joe Klamar/AFP/Getty Images

ابراہیم رئیسی اور حسین امیر عبداللھیان کی چند دیگر سرکردہ شخصیات کے ساتھ ہلاکت کے بعد ملک کے اول نائب صدر محمد مخبر کو عبوری صدر نامزد کر دیا گیا تھا۔ یہ نامزدگی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کی تھی، جس کے بعد محمد مخبر نے کل اتوار کی رات ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت بھی کی تھی۔

آج پیر 20 مئی کو تہران سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایران کے سپریم کمانڈر علی خامنہ ای نے حسین امیر عبداللھیان کے نائب اور بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات میں تہران کی نمائندگی کرنے والے اعلیٰ ترین اہلکار علی باقری کو آج عبوری ملکی وزیر خارجہ نامزد کر دیا۔

ایرانی صدر کی موت پر پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کا یوم سوگ کا اعلان

تہران حکومت کے ترجمان علی بہادری جھرمی نے سرکاری ٹیلی وژن پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ علی باقری نے وزیر خارجہ کے طور پر اپنے فرائض سنبھال لیے ہیں۔ باقری کو وزیر خارجہ امیر عبداللھیان نے ملک کے اعلیٰ ترین جوہری مذاکرات کار ہونے کے ساتھ ساتھ اپنا نائب بھی مقرر کر رکھا تھا۔

علی باقری مغربی دنیا پر کڑی تنقید کرنے کی وجہ سے بھی مشہور ہیں
علی باقری مغربی دنیا پر کڑی تنقید کرنے کی وجہ سے بھی مشہور ہیںتصویر: Vahid Salemi/AP/picture alliance

پچاس دنوں میں نئے صدارتی انتخابات

حکومتی ترجمان علی بہادری جھرمی نے بتایا کہ صدر محمد مخبر اور وزیر خارجہ علی باقری اپنی ذمے داریاں عبوری طور پر انجام دیں گے اور قائم مقام صدر کے طور پر محمد مخبر کی ایک ذمے داری یہ بھی ہو گی کہ وہ آئین میں طے شدہ 50 روزہ مدت کے اندر اندر ملک میں نئے صدارتی انتخابات کا انعقاد کرائیں۔

ایرانی صدر رئیسی اور وزیر خارجہ امیر عبداللھیان کے ساتھ ان کے ہیلی کاپٹر میں سوار چند دیگر شخصیات بھی کل اتوار کے روز ملک کے شمال مغرب میں اس وقت انتقال کر گئی تھیں، جب ان کو لے کر جانے والا ایک ہیلی کاپٹر سہ پہر کے وقت حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔

ایرانی صدر رئیسی کی ہلاکت پر عالمی رہنماوں کا اظہار تعزیت

بہت سی امدادی ٹیمیں کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد آج پیر کی صبح تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ تلاش کر سکی تھیں۔ اس ملبے کے ملنے کے ساتھ ہی یہ تصدیق بھی ہو گئی تھی کہ ہیلی کاپٹر میں سوار کُل نو افراد میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا تھا۔ یہ ہیلی کاپٹر ایرانی صوبے مشرقی آذربائیجان کے اوپر پرواز کے دوران کریش ہوا تھا۔

ایرانی صدر رئیسی اور ملکی وزیر خارجہ کئی دیگر افراد کے ساتھ کل اتوار کی سہ پہر ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے
ایرانی صدر رئیسی اور ملکی وزیر خارجہ کئی دیگر افراد کے ساتھ کل اتوار کی سہ پہر ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Stringer/WANA via REUTERS

عبوری وزیر خارجہ علی باقری

ایران کے عبوری وزیر خارجہ علی باقری کی عمر اس وقت 56 برس ہے اور مغربی طاقتوں کے جوہری مذاکرات کار ان سے بخوبی واقف ہیں۔ باقری مغربی دنیا پر کڑی تنقید کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔

علی باقری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے انتہائی قریبی حلقوں میں شامل ہیں اور نظریاتی طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کی انتہائی قدامت پسند مذہبی قیادت سے قربت رکھتے ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای علی باقری کے بھائی کے سسر بھی ہیں۔

سن 2015ء میں جب ویانا میں ایران اور مغربی طاقتوں کے مابین تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا، تب ایران کے صدر قدرے اعتدال پسند سمجھے جانے والے رہنما حسن روحانی تھے۔

Schweiz 54. Weltwirtschafts-Forum in Davos
حسین امیر عبداللھیان کی ایرانی وزیر خارجہ کے طور پر اس سال جنوری میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر سوئٹزرلینڈ میں لی گئی ایک تصویرتصویر: DENIS BALIBOUSE//REUTERS

اس معاہدے کے طے پا جانے کے بعد علی باقری کی طرف سے صدر حسن روحانی پر یہ کہتے ہوئے کڑی تنقید کی گئی تھی کہ روحانی انتظامیہ نے یہ جوہری ڈیل کرتے ہوئے مغربی دنیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیے تھے۔

م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)