علی باقری ایران کے عبوری وزیر خارجہ نامزد کر دیے گئے
20 مئی 2024ابراہیم رئیسی اور حسین امیر عبداللھیان کی چند دیگر سرکردہ شخصیات کے ساتھ ہلاکت کے بعد ملک کے اول نائب صدر محمد مخبر کو عبوری صدر نامزد کر دیا گیا تھا۔ یہ نامزدگی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کی تھی، جس کے بعد محمد مخبر نے کل اتوار کی رات ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت بھی کی تھی۔
آج پیر 20 مئی کو تہران سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایران کے سپریم کمانڈر علی خامنہ ای نے حسین امیر عبداللھیان کے نائب اور بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات میں تہران کی نمائندگی کرنے والے اعلیٰ ترین اہلکار علی باقری کو آج عبوری ملکی وزیر خارجہ نامزد کر دیا۔
ایرانی صدر کی موت پر پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کا یوم سوگ کا اعلان
تہران حکومت کے ترجمان علی بہادری جھرمی نے سرکاری ٹیلی وژن پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ علی باقری نے وزیر خارجہ کے طور پر اپنے فرائض سنبھال لیے ہیں۔ باقری کو وزیر خارجہ امیر عبداللھیان نے ملک کے اعلیٰ ترین جوہری مذاکرات کار ہونے کے ساتھ ساتھ اپنا نائب بھی مقرر کر رکھا تھا۔
پچاس دنوں میں نئے صدارتی انتخابات
حکومتی ترجمان علی بہادری جھرمی نے بتایا کہ صدر محمد مخبر اور وزیر خارجہ علی باقری اپنی ذمے داریاں عبوری طور پر انجام دیں گے اور قائم مقام صدر کے طور پر محمد مخبر کی ایک ذمے داری یہ بھی ہو گی کہ وہ آئین میں طے شدہ 50 روزہ مدت کے اندر اندر ملک میں نئے صدارتی انتخابات کا انعقاد کرائیں۔
ایرانی صدر رئیسی اور وزیر خارجہ امیر عبداللھیان کے ساتھ ان کے ہیلی کاپٹر میں سوار چند دیگر شخصیات بھی کل اتوار کے روز ملک کے شمال مغرب میں اس وقت انتقال کر گئی تھیں، جب ان کو لے کر جانے والا ایک ہیلی کاپٹر سہ پہر کے وقت حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔
ایرانی صدر رئیسی کی ہلاکت پر عالمی رہنماوں کا اظہار تعزیت
بہت سی امدادی ٹیمیں کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد آج پیر کی صبح تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ تلاش کر سکی تھیں۔ اس ملبے کے ملنے کے ساتھ ہی یہ تصدیق بھی ہو گئی تھی کہ ہیلی کاپٹر میں سوار کُل نو افراد میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا تھا۔ یہ ہیلی کاپٹر ایرانی صوبے مشرقی آذربائیجان کے اوپر پرواز کے دوران کریش ہوا تھا۔
عبوری وزیر خارجہ علی باقری
ایران کے عبوری وزیر خارجہ علی باقری کی عمر اس وقت 56 برس ہے اور مغربی طاقتوں کے جوہری مذاکرات کار ان سے بخوبی واقف ہیں۔ باقری مغربی دنیا پر کڑی تنقید کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔
علی باقری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے انتہائی قریبی حلقوں میں شامل ہیں اور نظریاتی طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کی انتہائی قدامت پسند مذہبی قیادت سے قربت رکھتے ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای علی باقری کے بھائی کے سسر بھی ہیں۔
سن 2015ء میں جب ویانا میں ایران اور مغربی طاقتوں کے مابین تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا، تب ایران کے صدر قدرے اعتدال پسند سمجھے جانے والے رہنما حسن روحانی تھے۔
اس معاہدے کے طے پا جانے کے بعد علی باقری کی طرف سے صدر حسن روحانی پر یہ کہتے ہوئے کڑی تنقید کی گئی تھی کہ روحانی انتظامیہ نے یہ جوہری ڈیل کرتے ہوئے مغربی دنیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیے تھے۔
م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)