عمران خان کی ضمانت کی درخواست قابل سماعت قرار
22 نومبر 2023اس سے قبل ایک اور عدالت نے خفیہ راز افشا کرنے سے متعلق چلائے جانے والے مقدمے کو ازسر نو چلانے کا کہا تھا۔
بدھ کے روز پاکستانی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دائر کردہ ضمانت کی درخواست کی قابل سماعت قرار دیاے دیا۔ ایک روز قبل ایک اور عدالت نے ریاست کے راز افشا کیے جانے کے الزام پر مبنی مقدمے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اس مقدمے کی ازسرنو سماعت کا حکم سنایا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ: کیا اسٹیبلشمنٹ کے لیے جھٹکا ہے؟
پی ٹی آئی: کون کون ساتھ ہے، کون کون چھوڑ گیا؟
سابق وزیراعظماس وقت کئی طرح کی قانونی لڑائیاں لڑ رہے ہیں اور ان کے جیل میں ہونے کی وجہ سے ان کی جماعت رواں آئندہ برس آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے کوئی باقاعدہ انتخابی مہم بھی شروع نہیں کر پائی ہے۔ دوسری جانب عمران خان کے حریف اور سابق وزیراعظم نواز شریف پرامید ہیں کہ وہ آئندہ انتخابات کے نتیجے میں وزرات عظمیٰ کے منصب پر فائز ہو جائیں گے۔
71 سالہ عمران خان کو پانچ اگست کو ایک عدالت نےسرکاری تحائف غیرقانونی طور پر بیچنے کے الزام میں سزائے قید سنائی تھی۔ ان کے وکیل کے مطابق اس مقدمے میں ضمانت سے متعلق درخواست ملکی سپریم کورٹ نے منظور کر لی ہے۔
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''اس سلسلے میں فیصلہ آئندہ سماعت میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد سنایا جائے گا۔‘‘
فی الحال تاہم اس آئندہ سماعت کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ پنجوتھا نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے اس درخواست کی بابت حکومت سے رائے طلب کی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان اپریل 2022 میںتحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت سے محروم ہو گئے تھے، تاہم اس کے بعد سے پاکستان مسلسل ایک سیاسی بے چینی کا شکار ہے۔ عمران خان نے اپنی حکومت گرائے جانے کا الزام سابق فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ پر عائد کیا تھا۔ اسی تناظر میں وہ متعدد دیگر فوجی جرنیلوں پر بھی اپنے خلاف اقدامات کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
پاکستان میں نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات سمیت مختلف مقامات پر ہونے والے حملوں کے بعد تحریک انصاف کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن دیکھا گیا ہے۔ اور موجودہ صورت حال میں مبصرین کی رائے ہے کہ نہ صرف عمران خان آئندہ انتخابات میں شریک نہیں ہو پائیں گے بلکہ ان کی جماعت کو بھی شدید ترین چینلجز کا سامنا رہے گا۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ آئندہ انتخابات میں عمران خان کی سیاسی پارٹی کا سامنا سابق وزیراعظم نواز شریف سے ہو گا، جن کا تختہ سن 1999 میں فوج نے ہی الٹا تھا جب کہ سن 2017 میں بھی انہیں ایک عدالتی حکم نامے پر منصب وزارت عظمیٰ چھوڑنا پڑا تھا۔
ع ت، ع ب (روئٹرز، اے ایف پی)