1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 غداری مقدمہ، 'سابق صدر مشرف کو مزید مہلت نہیں ملے گی‘

28 نومبر 2019

جسٹس شاہد کریم نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت ہائیکورٹ کے فیصلے کی پابند نہیں،''ہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔‘‘

https://p.dw.com/p/3Tsn0
تصویر: Reuters

سنگین غداری کیس کی سماعت آج جمعرات کو جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف 5 دسمبر تک اپنا بیان ریکارڈ کرا دیں اور 5 دسمبر کو پراسیکیوشن ٹیم پوری تیاری کر کے آئے اس کے بعد عدالت مزید مہلت نہیں دے گی۔

خصوصی عدالت نے جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار بھی کیا،  جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے بریت کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

یاد رہے کہ خصوصی عدالت نے سابق صدر مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ آج اٹھائیس نومبر کو سنانا تھا۔ لیکن سابق صدر اور وفاقی حکومت نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

کارگل لڑائی کے بیس سال

پرویز مشرف کے حق میں درخواست: پی ٹی آئی تنقید کی زد میں

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ نئی استغاثہ ٹیم کی تعیناتی تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔

خصوصی عدالت نے آج محفوظ کیا گیا فیصلہ نہیں سنایا اور مقدمے کی روزانہ کی بنیادوں پر سماعت کا فیصلہ کر لیا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ وہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند نہیں،'' ہم ہائیکورٹ کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ ہم صرف سپریم کورٹ کے احکامات کے پابند ہیں۔‘‘

جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا،'' ہم اگلی سماعت تک بیان ریکارڈ کرانے کا موقع دے رہے ہیں 5 دسمبر کے بعد آپ کو مزید وقت نہیں دیا جائے گا اور آئندہ سماعت کے بعد کوئی درخواست قبول نہیں کی جائے گی۔‘‘

ع ش / ع ا (خبر رساں ادارے)