غزہ میں جنگ بندی کا معاملہ، عالمی عدالت کا فیصلہ جمعے کو
23 مئی 2024جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے ہنگامی اقدامات کرنے کی درخواست کی تھی تا کہ اسرائیل کو ''غزہ پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں بند کرنے‘‘ کا حکم دیا جائے۔ اس میں رفح شہر بھی شامل ہے، جہاں اسرائیلی فورسز اپنی مسلح کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آئی سی جے کے جج ریاستوں کے درمیان تنازعات پر فیصلہ کرتے ہیں اور ریاستیں ان پر عمل درآمد کرنے کی پابند ہیں تاہم اس بین الاقوامی عدالت کے پاس اپنے فیصلوں کو نافذ کروانے کی کوئی طاقت نہیں۔ مثال کے طور پر اس نے روس کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ یوکرین پر اپنے حملے روک دے۔
اسرائیل کے خلاف عالمی دباؤ
اسرائیل کے خلاف ایسے کسی فیصلے سے بین الاقوامی قانونی دباؤ میں اضافہ ہو گا۔ ابھی پیر کے روز ہی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اعلیٰ ترین پراسیکیوٹر نے اسرائیل اور حماس کے سرکردہ رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری طلب کیے تھے، جس کی اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے شدید مذمت کی گئی ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف میں گزشتہ ہفتے ہونے والی سماعتوں کے دوران جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر غزہ میں ''نسل کشی‘‘ کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ جنوبی افریقہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے ''نسل کشی‘‘ غزہ کے آخری حصے رفح پر حملے کے ساتھ ایک ''نئے اور خوفناک مرحلے‘‘ میں داخل ہو چکی ہے۔
جنوبی افریقہ کے وکیل وان لو کا دلیل دیتے ہوئے کہنا تھا، ''رفح مہم غزہ اور اس کے فلسطینی عوام کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے۔‘‘ اس وکیل کا مزید کہنا تھا، ''یہ رفح میں اسرائیلی کارروائیاں ہی تھیں، جو جنوبی افریقہ کو اس عدالت تک لے آئیں۔ لیکن یہ تمام فلسطینی ایک قومی اور نسلی گروہ کے طور پر ہیں، جنہیں نسل کشی سے تحفظ کی ضرورت ہے اور عدالت اس کا حکم دے سکتی ہے۔‘‘
دوسری جانب اسرائیل کے وکلاء نے جنوبی افریقہ کے کیس کو حقیقت سے ''مکمل طور پر نابلد‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جنوبی افریقہ نے 1948 کے اقوام متحدہ کے ''نسل کشی کے خلاف کنونشن کا مذاق‘‘ بنا رکھا ہے۔
اسرائیل کے سرکردہ وکیل گیلاد نوم نے کہا، ''کسی چیز کو بار بار نسل کشی کہنا اسے نسل کشی نہیں بناتا۔ جھوٹ کو دہرانے سے وہ سچ نہیں ہو جاتا۔‘‘ اس وکیل کا مزید کہنا تھا، ''ایک المناک جنگ جاری ہے لیکن نسل کشی نہیں ہو رہی۔‘‘
جنوبی افریقہ کی طرف سے عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ یہ چوتھی درخواست ہے۔ جنوری میں اس عدالت کا ایک فیصلہ دنیا بھر میں شہ سرخیوں کی وجہ بن گیا تھا، جس میں آئی سی جے نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو فعال بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔
جنوبی افریقہ کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے سن 1948 کے ''نسل کشی کے خلاف کنونشن‘‘ کی خلاف ورزی کر رہا ہے جبکہ اسرائیل اس دعوے کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
اسرائیلی فوجی کارروائیاں جاری
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جمعرات کی صبح اسرائیل کے دو فضائی حملوں میں غزہ شہر میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسی علاقے میں فلسطینی عسکریت پسندوں اور اسرائیلی فوجیوں کے مابین لڑائی جاری ہے۔ سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ایک حملہ ایک خاندان کے گھر پر ہوا، جس کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ دوسرا حملہ مبینہ طور پر ایک مسجد پر ہوا، جہاں 10 افراد مارے گئے۔
سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اب تک 35 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی جبکہ 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔
ا ا / م م، ش ر (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)