1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کی جنگ: عالمی برادری کی بےعملی ’شرمناک‘ ہے، قطری امیر

5 دسمبر 2023

قطر کے امیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کے معاملے میں اسرائیل کو مذاکرات کی میز پر واپس آنے پر مجبور کرے۔

https://p.dw.com/p/4ZoZS
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی
تصویر: Vyacheslav Prokofyev/SNA/IMAGO

قطر کے امیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کے معاملے میں اسرائیل کو مذاکرات کی میز پر لوٹنے پر مجبور کرے۔ انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعے کو روکنے میں عالمی برادری کی غیر فعالیت کو 'شرمناک‘ قرار دیا۔

خلیجی ریاست قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے ملکی دارالحکومت دوحہ میں خلیجی عرب ریاستوں کے ایک سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منگل کے روز کہا، ''بین الاقوامی برادری کے لیے یہ بات شرمناک ہے کہ اس نے اس گھناؤنے جرم کو قریب دو ماہ تک جاری رہنے کی اجازت دے، جس دوران خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ شہریوں کا منظم اور دانستہ قتل جاری رکھا گیا۔‘‘

غزہ میں محفوظ علاقے ممکن ہی نہیں، اقوام متحدہ کا انتباہ

حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملہ

قطر، جہاں حماس کے متعدد سیاسی رہنما مقیم ہیں، فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کرتا رہا ہے۔ انہی مذاکرات کے نتیجے میں وہ سات روزہ فائر بندی عمل میں آئی تھی، جس کے بعد جمعہ یکم دسمبر سے غزہ پٹی میں اسرائیلی زمینی آپریشن دوبارہ شروع کر دیا گیا تھا۔

اس فائر بندی کے دوران حماس نے اسرائیلی جیلوں میں بند 240 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 80 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ ساتھ ہی 25 دیگر یرغمالیوں کو بھی، جن میں سے زیادہ تر تھائی باشندے تھے، حماس کی طرف سے اس فائر بندی معاہدے کے دائرہ کار سے باہر رہا کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس نے غزہ میں اب بھی 137 افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے، جنہیں سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے کے دوران اسرائیل سے ان تمام دیگر افراد کے ساتھ اغوا کیا گیا تھا، جنہیں حماس اب رہا کر چکی ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

شیخ تمیم بن حمد الثانی کے مطابق قطر فائر بندی معاہدے کی بحالی کے لیے دونوں فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ دوحہ میں آج اپنے خطاب میں انہوں نے کہا، ''ہم (فائر بندی) کی تجدید اور غزہ پٹی میں اپنے لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے مسلسل کام کر  رہے ہیں، لیکن اس جنگ میں فائر بندی وقفے ایک جامع جنگ بندی کا متبادل نہیں ہیں۔‘‘

سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف زمینی اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔ حماس کے اسرائیل میں کیے گئے حملے میں 1200 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

ادھر غزہ پٹی کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ آٹھ ہفتوں سے جاری اس جنگ میں کم از کم 15,899 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 70 فیصد خواتین یا 18 سال سے کم عمر کے فلسطینی تھے۔

ا ب ا/م م، ر ب (روئٹرز، اے ایف پی)