غیرمعمولی بارشیں:پاکستانی کاشتکار پریشان
20 اپریل 2011پاکستان ایگری فورم کے سربراہ ابراہیم مغل نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ کے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں گندم، چنا، کپاس اور آم کی فصلوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
ان کے مطابق چالیس سے پچاس ہزار ٹن کھیتوں میں پڑی ہوئی گندم ان طوفانی بارشوں کی وجہ سے خراب ہو گئی ہے۔پندرہ سے بیس لاکھ ایکڑ پر کھڑی گندم کی فصل بارش کی وجہ سے تباہ ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ گندم کی کٹائی اور پکنے کا عمل سست روی کا شکار ہو گیا ہے کھیتوں میں پانی کھڑا ہے اور ہارویسٹر سے اس فصل کی کٹائی ممکن نہیں ہے۔
اسی طرح کٹائی کے لیے تیار چنے کی فصل بھی ایک لاکھ ایکڑ رقبے پر بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ان کے بقول ان بارشوں سے ہونے والا نقصان دس ارب روپے سے زائد ہے۔ کروڑ لعل عیسن کے ایک کاشتکار مقبول عالم نے بتایا کہ اس کی گندم کی ایک تہائی فصل ان بے موسمی بارشوں کی وجہ سےضائع ہو گئی ہے۔اوکاڑہ کے ایک کاشتکار محمد حسین نے بتایا کہ گندم کے ساتھ ساتھ اس کی مکئی اور چارے کے فصل بھی خراب ہو گئی ہے۔
پنجاب کے محکمہ زراعت کےحکام حالیہ بارشوں کے نتیجے میں فصلوں کو ہونے والے نقصان کی تصدیق تو کرتے ہیں لیکن ان کے پاس فصلوں کے نقصان کے بارے میں کوئی اعدادوشمار موجود نہیں ہیں۔ پنجاب کے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر اجمل شاد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پاکستان دنیا کے کئی دوسرے ملکوں کی طرح آجکل موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے ان کے بقول اپریل کے مہینے میں اتنی شدید بارشوں اورژالہ باری کا سلسلہ اور اسی مہینے میں مری اور گلیات کی زمین پر برفباری جیسے واقعات اس سے پہلے نہیں دیکھے گئے۔ ان کے مطابق یہ ایک خلاف معمول بات ہے۔
معمول سے ہٹ کر ہونے والی ان بارشوں کی وجہ سے ملک میں پانی کے ذخائر میں اضافہ ہو گیا ہے اور ڈیڈ لیول پر پہنچ جانے والے تربیلہ ڈیم میں پانی کی سطح میں بارہ فٹ اضافہ ہو گیا ہے۔ تاہم ایک سوال کے جواب میں اجمل شاد نے کہا کہ ان بارشوں کا جاپان کی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد،لاہور
ادارت: عصمت جبیں