’لیلٰی‘ کی شدید بارش اور طوفانی ہوائیں
20 مئی 2010خلیج بنگال میں مسلسل شدت اختیار کرنے والے اِس طوفان کے باعث ممکنہ تباہی کے ڈر سے بھارت کے جنوبی ساحلوں پر واقع علاقوں سے پچاس ہزار سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
قدرتی آفات میں مدد دینے والے قومی اداروں کی ٹیمیں ساحلی علاقوں میں ہر قسم کے حالات کے لئے تیار بیٹھی ہیں۔ شدید طوفانی موسم، آسمانی بجلی اور تیز ہواؤں کے سبب گزشتہ چند روز کے دوران پہلے ہی کم از کم دَس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 1996ء میں اِسی طرح کے ایک طوفان کے باعث آندھرا پردیش میں ایک ہزار چھ سو سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اِسی طوفان کے ڈر سے جنوبی بھارت کی ایک آئل فیلڈ کو بند کیا جانا پڑا ہے۔ ریلائنس انڈسٹریز کے ذرائع کے مطابق اُنہیں اپنی تیل اور گیس کی پیداوار میں دَس فیصد کمی کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ آندھرا پردیش کے ساحلوں سے ٹکرانے کے بعد یہ طوفان اُڑیسہ کا رُخ کرے گا تاہم لوہے کی برآمدات کے لئے اہم بندرگاہ پردیپ پورٹ تک پہنچتے پہنچتے اِس کی قوت کافی حد تک کم ہو جائے گی۔ پردیپ پورٹ کے ایک سرکردہ عہدیدار جی کے بِسوال نے بتایا کہ اگرچہ اِس طوفان کے نتیجے میں پورٹ کی سرگرمیوں میں کسی بڑے خلل کا امکان نہیں ہے تاہم پورٹ کے حکام ہر طرح کی صورتِ حال کے لئے تیار اور چوکس ہیں۔
’لیلٰی‘ کی طوفانی ہوائیں مون سون کے اُس قدرتی عمل کی رفتار کو بھی سست بنا سکتی ہیں، جو بھارت کی ٹرلین ڈالر کے حجم کی حامل معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ گزشتہ سال بھی یہ عمل خلل کا شکار ہوا، جس کے باعث غالباً غذائی پیداوار بھی کم رہی اور اَشیائے خوراک کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ مشتعل عوام کو سڑکوں پر بھی لے آیا۔ کچھ ماہرین نے ایک سمندری طوفان کو زرعی اجناس کی پیداوار میں کمی کی وجہ قرار دیا تھا۔ یہ اور بات ہے کہ سائنسدانوں میں مون سون کی بارشوں پر سمندری طوفانوں کے اثرات کے بارے میں اختلافِ رائے پایا جاتا ہے۔
اِس سال مون سون کی بارشیں پیر، سترہ مئی کو یعنی مقرر ہ سالانہ شیڈول سے تین روز پہلے ہی بھارت کے انڈیمان اور نیکوبار جزائر کے ساتھ ساتھ خلیج بنگال کے بہت سے حصوں میں بھی پہنچ چکی ہیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ موسلا دھار بارشیں آئندہ مہینے بوئی جانے والی چاول کی فصل کے لئے بے حد مددگار ثابت ہوں گی کیونکہ اِن کے نتیجے میں زمین زیادہ نَم ہو جائے گی اور اُس میں ہل چلانا آسان ہو جائے گا۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: شادی خان سیف