فرینک رُوجیرو پاکستان میں، اعلٰی سول و فوجی قیادت سے ملاقاتیں
7 جنوری 2011پاکستان اور افغانستان کے لیے قائم مقام امریکی نمائندہ خصوصی فرینک رُوجیرو نے جمعے کے روز پاکستان کی اعلیٰ سول و فوجی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔ تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے پر رُوجیرو نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، اپوزیشن رہنما میاں نواز شریف، بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویزکیانی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ فرینک رُوجیرو کا سابق امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک کے انتقال کے بعد یہ پہلا دورہ ہے۔
امریکی مندوب فرینک رُوجیرو ایک ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، جب ملک میں سیاسی فضاء خاصی غیریقینی کا شکار ہے۔ اسی غیر یقینی صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت نے گزشتہ روز سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بھی کی، جسے امریکی انتظامیہ نے ناپسند کیا۔
تجزیہ نگار ہمایوں گوہرکے مطابق امریکہ افغانستان میں کامیابی کے لیے پاکستان میں سیاسی استحکام کا شدید خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا’’آئندہ جولائی سے امریکیوں نے افغانستان سے انخلاء شروع کرنا ہے، جس کے لیے انہیں ایک مستحکم پاکستان چاہیے۔ کیونکہ مستحکم پاکستان کے بغیر وہ افغانستان سے نہیں نکل سکتے۔ پاکستان میں غیر یقینی سیاسی صورتحال اور ایک کمزورحکومت کی موجودگی میں امریکہ کی زیادہ مدد نہیں ہو سکے گی اسی لیے وہ ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان چاہتے ہیں لیکن اپنی مرضی کے مطابق ‘‘
اپوزیشن رہنما میاں نواز شریف نے بھی جمعہ کے روز امریکی مندوب سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میاں نواز شریف نے رُوجیرو پر زور دیا کہ ان کا ملک افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ میاں نواز شریف کے بقول ایک ایسا افغانستان ہی پاکستان کے اور خطے کے مفاد میں ہے، جہاں قانون کی بالا دستی ہو۔
بعد ازاں امریکی مندوب نے بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی ملاقات کی۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تاہم دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ رچرڈ ہالبروک کی طرح رُوجیرو کے دورہ پاکستان کا اہم مقصد بھی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کا مطالبہ ہے۔ اس بارے میں تجزیہ نگار میجر جنرل (ر) جمشید ایاز نے کہا کہ''فی الحال کسی تبدیلی کا امکان نہیں۔ ابھی تو نئے امریکی مندوب نے بھی وہی بات کی ہوگی کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ میں پہلے بھی بہت دفعہ کہہ چکا ہوں کہ اگر آپریشن پوائنٹ آف ویو سے دیکھا جائے تو ہمیں شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کرنی چاہیے لیکن اس کے لیے ہمیں یہ دیکھنا ہےکہ کیا یہ پاکستان کے نقطہ نظر سے فوجی کارروائی کے لیے درست وقت ہے۔‘‘
رُوجیرو کے دورہ پاکستان کے موقع پر امریکہ کی طرف سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ایک سو نوے ملین ڈالر امداد کے سمجھوتے کے علاوہ سکردو اور جنوبی وزیرستان میں ڈیموں کے دو زیر تعمیر منصوبوں کے لیے چھ کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی مندوب سے ملاقات میں مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ کیری لوگر بل کے تحت توانائی کے شعبے کے لیے مختص فنڈز کی جلد فراہمی کو یقینی بنائے۔
رپورٹ : شکور رحیم
ادارت: عدنان اسحاق