فلسطینی مظاہرین کو اب ڈرون منتشر کریں گے
23 مارچ 2018ٹائمز آف اسرائیل کی ایک رپورٹ کے مطابق مارچ کے اواخر میں متوقع طور پر فلسطینی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کریں گے اور اس دوران اسرائیلی سرحدی پولیس ان کے خلاف نئی ٹیکنالوجی پر مبنی آنسو گیس گرانے والے ڈرون استعمال کرے گی۔
اسرائیل کے جاسوس غبارے، پولیس کی ’تیسری آنکھ‘
حماس نے تیس مارچ سے غزہ اسرائیل سرحد پر پرامن مظاہرے کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق سرحد کے قریب خیمے لگائے جا رہے ہیں اور ممکنہ طور پر اس احتجاج میں ہزاروں فلسطینی شریک ہوں گے۔
اسی طرح مئی کے وسط میں اسرائیل اپنی آزادی کا دن منائے گا، جسے عربی زبان میں یوم النکبہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس موقع پر بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور خدشہ ہے کہ یہ مظاہرے بھی پرتشدد ہوں گے۔ امریکا نے اسی موقع پر اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے احتجاجی مظاہرے پھیل بھی سکتے ہیں۔
اسرائیلی بارڈر پولیس کے ڈپٹی کمشنر یاکوو شابتائی کا ایک اسرائیلی ٹیلی وژن سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آنسو گیس ڈرون سکیورٹی فورسز کی مظاہرین تک رسائی میں اضافہ کر دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا ایک ’فضائی گاڑی (ڈرون)‘ ایک ہی وقت میں آنسو گیس کے چھ کنستر لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہیں ایک ایک کر کے بھی گرایا جا سکتا ہے اور ایک ساتھ بھی۔
الاقصیٰ مسجد: کیمرے نصب کرنے کا منصوبہ روک دیا گیا
اسرائیلی ڈیویلپر اب ایسی ’فضائی گاڑیوں‘ کی صلاحیت بڑھانے پر کام کر رہے ہیں تاکہ ایک وقت میں آنسو گیس کے کم از کم بارہ کنستر ٹرانسپورٹ کیے جا سکیں۔
اسرائیلی بارڈر پولیس کے ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا، ’’یہ ٹیکنالوجی ہر خطرے کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس طرح ہم ان مقامات تک بھی پہنچ جائیں گے، جہاں ہم ابھی تک نہیں جا سکے۔‘‘
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق دو ہفتے پہلے بارڈر پولیس نے ایسے ڈرون کا تجربہ اس وقت کیا تھا، جب جمعے کی نماز کے بعد غزہ سرحد پر احتجاج ہو رہا تھا۔ رواں ہفتے حماس کے ایک ترجمان کا بلومبرگ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرے میں ایک لاکھ سے زائد افراد کو لانے کی کوشش کی جائے گی۔