فوج نے روہنگیا مسلمانوں کا قتل کیا، میانمار کا اولین اعتراف
10 جنوری 2018میانمار میں ینگون سے بدھ دس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوس ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ملکی فوج نے اب باقاعدہ طور پر یہ تسلیم کر لیا ہے کہ راکھین میں، جہاں میانمار کے روہنگیا مسلم اقلیتی باشندوں کی اکثریت آباد تھی، ابھی حال ہی میں ایک اجتماعی قبر سے جن 10 مسلمانوں کی لاشیں ملی تھیں، انہیں حکومتی سکیورٹی دستوں کے ارکان اور بودھ دیہاتیوں نے قتل کیا تھا۔
بھارت اسمگل ہوئے روہنگیا مہاجرین گھر کی تلاش میں
بودھ بیوی اور روہنگیا شوہر، زندگی خوف کے سائے میں
بنگلہ دیش میں جنوری سے ایک لاکھ روہنگیا مہاجرین کی واپسی
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ میانمار کی فوج کا آج دیا جانے والا یہ بیان اپنی نوعیت کا پہلا اعتراف ہے کہ گزشتہ برس اگست کے اواخر سے راکھین میں روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف جو کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا، اس دوران ملکی فوج قتل و غارت میں بھی ملوث رہی تھی۔
اقوام متحدہ کی طرف سے اس کریک ڈاؤن کو میانمار میں سکیورٹی دستوں کی طرف سے روہنگیا اقلیت کی ’نسلی تطہیر‘ کا نام بھی دیا جا چکا ہے اور یہ اس فوجی آپریشن کے باعث پیدا ہونے والے حالات ہی کا نتیجہ تھا کہ میانمار سے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔
میانمار کی فوج کے کمانڈر ان چیف کے فیس بک پیج پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ایک اجتماعی قبر سے جن روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں ملی تھیں، انہوں نے مقامی بودھ دیہاتیوں کو ’دھمکیاں دی تھیں‘ اور وہ ان دیہاتیوں اور سرکاری دستوں کی ’جوابی کارروائی‘ میں مارے گئے تھے۔
بنگلہ دیش میں پوپ فرانسس کی چند روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات
میانمار میں نسلی عصبیت کی پالیسی ختم کی جائے، ایمنسٹی
اقوام متحدہ، امریکا اور کئی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے میانمار کی فوج پر یہ الزامات بھی لگائے جاتے ہیں کہ وہ راکھین میں روہنگیا مسلم اقلیتی باشندوں کے وسیع تر قتل، خواتین کے ریپ اور ان باشندوں کے سینکڑوں گھروں کو جلانے کی مرتکب ہوئی تھی۔
اس کے برعکس میانمار کی فوج اب تک یہ اصرار کرتی رہی تھی کہ وہ اس پورے تنازعے میں کسی بھی قسم کے غلط اقدامات کی مرتکب نہیں ہوئی تھی۔ ملکی فوج کے سربراہ کا دس جنوری کو فیس بک پر دیا جانے والا بیان تاہم اس سلسلے میں سکیورٹی دستوں کی زیادتیوں کا اولین اعتراف ہے۔
اجتماعی قبر کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، فوجی سربراہ
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے گھر اب بھی جلائے جا رہے ہیں
ایک ماہ میں 6700 روہنگیا کو ہلاک کیا گیا، امدادی گروپ
بین الاقوامی طبی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق میانمار میں اگست میں شروع ہونے والے کریک ڈاؤن کے دوران صرف ایک ماہ کے اندر اندر ہی ملکی فوج نے کم از کم بھی 6700 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کر دیا تھا۔