قندوز میں شہری ہلاکتوں کا قوی امکان ہے، اقوام متحدہ
9 نومبر 2017اقوام متحدہ کے افغانستان ميں امدادی مشن UNAMA نے زخميوں، ڈاکٹروں اور عينی شاہدين سے بات چيت کرنے کے بعد تقریباً دس شہریوں کی ہلاکت کا امکان ظاہر کيا ہے۔ مشن کے مطابق جن ذرائع نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے وہ قابلِ اعتماد ہیں۔ یہ حملہ چار نومبر کو کیا گیا تھا۔
نیٹو کا افغانستان میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ
جنرل باجوہ کا دورہ، پاک ایران تعلقات خوشگوار ہو سکتے ہیں
کیا پاکستان امریکا کے ساتھ مزید تعاون کے لیے تیار ہے؟
امریکی ڈرون حملے میں عمر خالد خراسانی کی ہلاکت
قندوز میں شہری ہلاکتوں کے حوالے سے افغانستان میں امریکی فوج کی جانب سے پہلے ہی کہا جا چکا ہے کہ اس حملے میں کسی شہری کی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔ امریکی فوج کی جانب سے یہ تردیدی بیان ایک تفتیش کے بعد جاری کیا گیا تھا۔ افغانستان ميں نيٹو مشن نے بھی ان شہری ہلاکتوں کی تحقيقات کا اعلان کیا تھا لیکن مغربی دفاعی اتحاد کی جانب سے ابھی تک کوئی تفتیشی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔
قندوز پر کیے گئے حملے کے بعد صوبائی گورنر اسد اللہ عمر خيل نے کہا تھا کہ چار نومبر بروز ہفتہ کیے گئے فضائی حملے ميں درجنوں طالبان جنگجوؤں سميت صرف ايک شہری ہلاک ہوا تھا۔ گورنر کے اس دعوے کی تردید عینی شاہدین کے بیان سے ہوئی تھی۔ ہلاک ہونے والے طالبان جنگجوؤں کی تعداد اڑتالیس بتائی گئی تھی۔
سابق صدر حامد کرزئی نے ان ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے صدر اشرف غنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس افسوس ناک واقعے کی مکمل تحقیقات کرائیں۔ کرزئی کے علاوہ افغانستان کے سماجی و انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی اس حملے میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
یہ حملہ چہاردرہ نامی گاؤں پر کیا گیا تھا۔ اس گاؤں کے ايک رہائشی نقيب اللہ نے حملے کے بعد بتایا تھا کہ اس حملے ميں کم از کم گيارہ شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن خوش محمد کے بقول تيرہ سويلين مارے گئے تھے۔
ايک حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان ميں نيٹو افواج کی کارروائيوں ميں شہری ہلاکتوں ميں پچھلے سال کے مقابلے ميں اس سال باون فیصد کا اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔