قندہار آپریشن سست روی کے ساتھ: جنرل میک کرسٹل
11 جون 2010افغانستان میں نیٹو کے کمانڈر جنرل اسٹینلے میک کرسٹل نے اس عسکری کارروائی کی رفتار آہستہ رکھنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ وہ مقامی آبادی کی بھرپور حمایت چاہتے ہیں۔
جنرل میک کرسٹل اور دیگر اعلیٰ فوجی افسران نے اس سے قبل کہا تھا کہ طالبان باغیوں کے گڑھ سمجھے جانے والے اس علاقے میں عسکری کارروائی تیز رفتاری سے کی جائے گی۔
جمعرات کو میک کرسٹل نےکہا کہ افغان فوجیوں کی تعداد کم ہونے اور مقامی آبادی کی بھرپورحمایت نہ ہونے کی وجہ سے اس عسکری کارروائی کو سست روی سے سر انجام دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جلد بازی سے بہتر ہےکہ یہ آپریشن کامیابی سے سرانجام دیا جائے۔ میک کرسٹل نےکہا :’’ میں یہ کام جلد بازی میں کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، ہم چاہتے ہیں کہ اس فوجی کارروائی کو مؤثر طریقے سے مکمل کرنے کے لئے قبائلی عمائدین اور مقامی لوگ بھرپور سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کئی مہینے درکار ہوں گے۔
رواں سال فروری میں قندہار کے ہمسایہ صوبے ہلمند میں بھی ایک بڑی عسکری کارروائی کے نتیجے میں وہاں سے طالبان باغیوں کا قبضہ ختم کرا لیا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قندہار میں فوجی کارروائی کی رفتار سست رکھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نیٹو نے صوبہ ہلمند میں جو اسباق سیکھیں ہیں، ان پر عمل کیا جا سکے۔
امریکی اتحادی افواج نے ہلمند کے اہم مقام مرجاہ پر کنٹرول توحاصل کر لیا ہے تاہم وہاں انتظامی معاملات کو چلانے کے لئے، انہیں اب بھی مسائل کا سامنا ہے۔
نیٹو کے کمانڈر جنرل میک کرسٹل نے کہا ہے کہ مرجاہ میں نئی مقامی حکومت کا قیام ان کے لئے بہت مشکل ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی وہاں انتظامی سطح پر کئی مشکلات درپیش ہیں، جن کو حل کرنے کے لئے ان کی افواج کام کر رہی ہیں۔ میک کرسٹل نے صحافیوں کو بتایا کہ ہلمند میں اب طالبان باغیوں کا کوئی کنٹرول نہیں رہا اور وہاں افغان پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھرتی کے کام میں بھی تیزی لائی گئی ہے، تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ آئندہ ہفتوں اور مہینوں کےدوران نیٹو افواج کو انتہائی کڑے وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق