مالدیپ کا بحران، ٹرمپ اور مودی کا تبادلہٴ خیال
9 فروری 2018بحر ہند کی جزیرہ ریاست مالدیپ میں پیدا سیاسی بحران کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے۔ امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم نے مالدیپ کے سیاسی عدم استحکام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اظہار کیا ہے کہ مالے حکومت کو جمہوری اقدار اور اداروں کا احترام کرنے کے علاوہ قانون کی حکمرانی برقرار رکھنی چاہیے۔
مالدیپ: صدر کے قتل کی ناکام سازش میں نائب صدر گرفتار
مالدیپ نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے
مالدیپ: پولیس اور مظاہرین میں تصادم، سینکڑوں گرفتار
مالدیپ: نشید کو شکست، یامین نئے صدر منتخب
وائٹ ہاؤس کے مطابق جمعرات کی شام ہونے والی اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے مالدیپ کے علاوہ افغانستان میں جنگی صورت حال اور میانمار میں روہنگیا مہاجرین کی حالت زار پر بھی توجہ مرکوز کی۔
مالدیپ میں اپوزیشن کے ٹیلی وژن نیٹ ورک نے نو فروری سے اپنی نشریات کو معطل کر دیا ہے۔ راجے ٹیلی وژن کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی حالات پر رپورٹنگ جاری رکھنا ایک خطرے کی بات ہے اور وہ اپنے ملازمین کی زندگیوں کو کسی خطرناک صورت حال سے دوچار نہیں کرنا چاہتی۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ اس ٹیلی وژن نیٹ ورک کی جانب سے نشریات بند کرنا بھی حکومتی دباؤ کا نتیجہ ہے۔
دوسری جانب مالدیپ کی حکومت نے موجودہ بحران کے حوالے سے اپنے سفیروں کو دوست ممالک سعودی عرب، پاکستان اور چین روانہ کیا ہے، تاکہ وہ ان ممالک کو موجودہ صورت حال اور حکومتی موقف سے آگاہ کر سکیں۔ مالدیپ کی حکومت نے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو حراست میں لے لیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایمرجنسی کو ختم کریں۔ یُو این ہیومن رائٹس کے چیف زید رعد حسین کا کہنا ہے کہ صدر یامین کے اقدامات جمہوریت پر حملے کے مساوی ہیں۔