متاثرین کو20 ملین ڈالر دے سکتے ہیں ، طالبان
11 اگست 2010تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان اعظم طارق کا کہنا ہے کہ بیرونی ممالک سے ملنے والی امداد دراصل محکوم بنانے کی ایک سازش ہے۔ ان کے بقول اس میں زیادہ تر رقم حکمرانوں کی جیبیں بھرنے کے کام آئے گی اور حق داروں تک کچھ بھی نہیں پہنچ سکے گا۔ امریکی حکومت نے گزشتہ روز ہی پاکستان کو دی جانے والی امداد کو بیس سے بڑھا کر پچپن ملین ڈالر کر نے کا اعلان کیا ہے۔ اعظم طارق کے بقول پاکستانی حکومت فوری طور پر امریکی امداد سے انکار کرے کیونکہ طالبان سیلاب متاثرین کے لئے بیس ملین ڈالر دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان متاثرین میں خود اشیاء تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور یہ صرف اسی وقت ممکن ہے کہ جب حکومت ضمانت دے کہ ان کارکنوں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں اس وقت چھ ملین افراد ایسے ہیں جنہیں زندہ رہنے کے لئے فوری امداد کی ضرورت ہے۔ اسی وجہ سے آج نیو یارک میں اقوام متحدہ، پاکستانی اہلکاروں کے ساتھ مل کر عالمی برادری سے تعاون کی اپیل کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ پہلے ہی سیلاب کو2004 ء میں آنے والے سونامی، پاکستان میں 2005ء کے زلزلے اور رواں سال جنوری میں ہیٹی میں آنے والے زلزلے سے بڑا المیہ قرار دے چکی ہے۔
پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کام ابھی بھی اس طرح سے نہیں ہورہے جیسا کہ توقع کی جا رہی تھی۔ تاہم جرمنی سمیت بہت سے مغربی ممالک میں پاکستانی برادری دیگر فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر امداد جمع کرنے میں مصروف ہے اور یہ امداد پاکستان پہنچنا شروع بھی ہو گئی ہے۔
تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان اعظم طارق نےکہا کہ وہ مغربی ممالک سے ملنے والی ہر قسم کی امداد کو رد کرتے ہیں۔ ان کے بقول مرکزی اور خیبر پختونخوا کی حکومت اس لئے غیر ملکی امداد لینے پر مضر ہیں کہ وہ صرف اپنے بینک اکاؤنٹس بھرنا چاہتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر حکومت نے اس جانب توجہ نہ دی تو مختلف مذہبی اور شدت پسند گروپ صورتحال کو اپنے حق میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ طالبان نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے زیر اثر علاقوں میں بحالی کے کام شروع کر دیئے تھے تاہم اب صوبہ خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں میں تمام تر امدادی سرگرمیاں پاکستانی فوج کی نگرانی میں جاری ہیں۔ پاکستان میں سیلاب کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سولہ سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد متاثر ہیں اور بیس لاکھ سے زائد افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزرانے پر مجبور ہیں۔ اب تک اربوں روپوں کا نقصان ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک اندازے کے مطابق سیلاب سے پنجاب میں80 لاکھ، خیبر پختونخوا میں47 لاکھ اور سندھ میں11 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان