1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار کا ایران کا دورہ

5 دسمبر 2021

متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی امور کے اعلیٰ سطحی مشیر شیخ طحنون بن زائد النہیان تہران کے دورے پر ایرانی سکیورٹی حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر بات چیت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/43rPX
متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی امور کے اعلیٰ سطحی مشیر شیخ طحنون بن زائد النہیان
فائل فوٹو: شیخ طحنون بن زائد النہیانتصویر: WAM/AP Photo/picture alliance

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایران  کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ  متحدہ عرب امارات  کے سکیورٹی مشیر شیخ طحنون بن زائد النہیان کل بروز پیر تہران کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔

ایرانی نور نیوز کے مطابق شیخ طحنون کی ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری جنرل علی شامخانی اور دیگر اعلیٰ سطحی اہلکاروں سے ملاقات متوقع ہے۔ شامخانی اور شیخ طحنون دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ابو ظہبی کے ولی عہد محمد زائد کے بھائی شیخ طحنون کے تہران کے دورے کے بارے میں متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

روئٹرز کے مطابق شامی وزیر خارجہ  فیصل مقداد بھی دو روزہ دورے کے لیے تہران پہنچ چکے ہیں۔

شیخ طحنون کا تہران کا دورہ ایسے وقت ہورہا ہے جب ایک ہفتہ قبل ہی سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے  کو بحال کرنے، ایران پر امریکی پابندیاں ہٹانے اور تہران کے جوہری پروگرام میں اضافے کو روکنے کے لیے ویانا میں مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔

دریں اثناء فرانسیسی خبر رساں ادارے کی اطلاعات کے مطابق ایران کے چیف جوہری مذاکرات کار علی بغیری بھی شیخ طحنون سے ملاقات کریں گے۔

علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی امور کے مشیر انور گرگاش  نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے محاذ آرائی سے اجتناب کرتے ہوئے سفارت کاری کی پالیسی کے اقدامات کر رہا ہے۔ تاہم متحدہ عرب امارات ایران کے عراق، شام، یمن اور لبنان میں برتاؤ پر گہری تشویش رکھتا ہے۔

رواں برس اپریل میں  سعودی عرب  نے بھی ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کا آغاز کیا تھا، جو کہ ان دونوں سنّی اور شیعہ حریف مسلم ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے عمل کا حصہ تھا۔

ع آ / ب ج (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں