1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مدر ٹریسا کی سفید ساڑھی کے بھی کاپی رائٹس، ویٹیکن ناخوش

مقبول ملک اے ایف پی
18 جولائی 2017

مسیحی راہباؤں کی ایک تنظیم کی طرف سے نوبل امن انعام یافتہ راہبہ اور بعد از مرگ سینٹ قرار دی جانے والی مدر ٹریسا کی تین نیلی پٹیوں والی سفید ساڑھی کے کاپی رائٹس محفوظ کرائے جانے پر ویٹیکن نے اپنی ناخوشی کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2gjSs
مدر ٹریسا جن کا انتقال انیس سو ستانوے میں ہوا تھاتصویر: picture-alliance/united archives

اطالوی دارالحکومت روم سے منگل اٹھارہ جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آنجہانی مدر ٹریسا نے ساری عمر اپنی مخصوص پہچان بن جانے والی، تین نیلی پٹیوں والی جو سفید ساڑھی پہنی تھی، اسے اب مسیحی راہباؤں کی ایک تنظیم نے اپنی املاک دانش میں سے ایک تسلیم کرواتے ہوئے باقاعدہ کاپی رائٹس کے تحت محفوظ کروا لیا ہے۔

اس پیش رفت پر دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے روحانی مرکز اور اطالوی دارالحکومت روم میں قائم ویٹیکن سٹی کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنماؤں میں سے ایک نے اپنے گہرے عدم اطمینان اور ناخوشی کا اظہار کیا ہے۔

مدر ٹریسا کے ’معجزے‘ زمینی تھے یا آسمانی؟

مدر ٹریسا نے انسانوں کی خدمت کی، آج لوگ اُنہیں پوجتے ہیں

مدر ٹریسا کے لیے کیتھولک سینٹ کا درجہ

ویٹیکن سٹی کے انتہائی طاقت ور سمجھے جانے والے ’مقدس مذہبی شخصیات سے متعلق شعبے‘ کے سابق سربراہ اور 85 سالہ کارڈینل خوزے سارائیوا مارٹنز نے اس بارے میں کہا، ’’کولکتہ کی مقدس مدر ‌ٹریسا محبت کی ایک ایسی عالمگیر علامت ہیں، جن سے میسحی عقیدے پر یقین رکھنے والے اور یقین نہ رکھنے والے بھی یکساں پیار کرتے ہیں۔‘‘

ویٹیکن کے کارڈینل مارٹنز نے کہا، ’’یہ کتنی لایعنی بات ہے کہ اب ان کی ساڑھی کے ڈیزائن کے استعمال کے لیے بھی ٹیکس ادا کرنا لازمی ہو گا۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسی کوئی بات پہلی مرتبہ سنی ہے۔‘‘

Indien Mutter Teresa mit einem kranken Kind in Kalkutta
مدر ٹریسا کو پاپائے روم کی طرف سے گزشتہ برس سینٹ قرار دے دیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/ZUMA Press

اے ایف پی کے مطابق کارڈینل مارٹنز نے یہ باتیں اطالوی ہفت روزہ جریدے ’پینوراما‘ کے آن لائن ایڈیشن کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہیں۔ باقاعدہ جریدے کی شکل میں ان کے اس انٹرویو کی تفصیلات پر مشتمل ’پینوراما‘ کا اگلا شمارہ جمعرات بیس جولائی کے روز فروخت کے لیے مارکیٹ میں آ جائے گا۔

مدر ٹریسا خود بھی ایک کیتھولک راہبہ تھیں، جنہیں 1979ء میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔ انہوں نے بلوغت کو پہنچنے کے بعد اپنی تمام عمر بھارت میں گزاری تھی۔ ان کا انتقال 1997 میں 87 برس کی عمر میں ہوا تھا۔

مدر ٹریسا کی 106ویں سالگرہ

’پاکستان کی مدر ٹریسا‘

مدر ٹریسا کا تعلق کیتھولک مسیحیوں کی ایک کلیسائی تنظیم ’مشنریز آف چیریٹی‘ سے تھا اور اب اس کلیسائی تنظیم کی رکن راہبائیں دنیا بھر میں انہی کی طرح کی سفید ساڑھی پہنتی ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق اس روایتی سفید ساڑھی میں سفید رنگ پاکیزگی کی علامت ہے، جس پر نیلے رنگ کی تین پٹیاں غربت، حیا اور اطاعت کی علامت ہوتی ہیں۔

Indien Westbengalen Wahlen in Kalkutta
کیتھولک کلیسا کی تنظیم مشنریز آف چیریٹی کی راہبائیں اب پوری دنیا میں یہی سفید ساڑھیاں پہنتی ہیںتصویر: Reuters/R. De Chowdhuri

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ مدر ٹریسا کی سفید ساڑھی کے کاپی رائٹس محفوظ کروا لینے کا کام بھارت کی ٹریڈ مارک رجس‍ٹریشن اتھارٹی کے ذریعے مبینہ طور پر گزشتہ برس ستمبر میں کروایا گیا تھا۔ یہ گزشتہ ستمبر کا وہی دن تھا، جب پاپائے روم کی طرف سے ایک بڑی مذہبی تقریب میں مدر ٹریسا کو بعد از مرگ لیکن باقاعدہ طور پر ایک ’سینٹ‘ یا مقدس مذہبی شخصیت قرار دیا گیا تھا۔

اس بارے میں کارڈینل مارٹنز نے کہا، ’’کسی کتاب، فلم یا کیلنڈر میں اب جہاں کہیں بھی اس سفید ساڑھی کی کوئی تصویر یا عکس استعمال کیا جائے گا، اس کے لیے ذمےد ار افراد یا اداروں کو ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔‘‘

کارڈینل مارٹنز نے اطالوی جریدے ’پینوراما‘ کو بتایا، ’‘ یہ یقینی طور پر کوئی ایسا مناسب طریقہ نہیں کہ جس کے ذریعے کسی مقدس شخصیت کی یاد کو زندہ رکھا جائے یا کسی سینٹ کے لیے احترام اور عقیدت کا اظہار کیا جائے۔‘‘