مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں، پاکستان امریکی بلیک لسٹ میں شامل
25 دسمبر 2019پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں کرنے والے ممالک کی امریکی فہرست میں پاکستان کا نام شامل کیے جانے کے عمل کو 'چنندہ‘ اور 'مشکوک‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا، ''پاکستان یک طرفہ اور من مانی نامزدگی کو مسترد کرتا ہے۔‘‘
پاکستان کو فہرست میں کب شامل کیا گیا؟
پاکستان میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی کی صورت حال اور توہین مذہب جیسے قوانین کے حوالے سے گزشتہ کئی برسوں سے شدید تنقید کی جاتی رہی ہے۔ تاہم امریکا پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے سے گریز کرتا رہا۔
توہین مذہب: پاکستانی لیکچرار جنید حفیظ کو سزائے موت سنا دی گئی
ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے حوالے سے سخت پالیسی اختیار کی اور صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان کو ہدف تنقید بنایا۔ گزشتہ برس پہلی مرتبہ پاکستان کو اس بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا۔
رواں برس بظاہر اسلام آباد اور ٹرمپ انتظامیہ کے باہمی تعلقات میں بہتری آئی ہے لیکن اس کے باوجود امریکی حکام نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ نے اٹھارہ دسمبر کے روز مذہبی آزادیوں کی شدید خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی سالانہ فہرست جاری کی تھی۔ گزشتہ برس جاری کردہ فہرست میں شامل سوڈان کے سوا تمام ممالک کو اس برس کی فہرست میں برقرار رکھا گیا تھا۔
بلیک لسٹ میں شامل جن ممالک پر 'مذہبی آزادی کی منظم، مسلسل اور شدید خلاف ورزیوں کا مرتکب ہونے یا اجازت دینے‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے ان میں پاکستان، چین، ایران، سعودی عرب، برما، اریٹریا، شمالی کوریا، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔
روس، ازبکستان اور اتحاد القمری کو سپیشل واچ لسٹ میں برقرار رکھا گیا اور اس فہرست میں کیوبا، نکاراگوا نائجیریا اور سوڈان شامل ہیں۔ اس فہرست میں شامل ممالک اگر اپنے ہاں مذہبی آزادی یقینی بنانے کے لیے اقدامات نہ کریں، تو انہیں بھی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا جاتا ہے۔
اسی تناظر میں پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا، ''یہ فیصلہ نہ صرف زمینی حقائق کے منافی ہے۔۔۔ بلکہ اس کے قابل اعتماد ہونے اور سارے عمل کی شفافیت کے حوالے سے بھی کئی سوالات اٹھتے ہیں۔‘‘
بھارت فہرست میں کیوں شامل نہیں؟
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہندو قوم پرست ایجنڈا پر مبنی اقدامات پر کئی امریکی قانون سازوں کے تحفظات کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت کو ان دونوں فہرستوں میں شامل نہیں کیا۔
بھارت کو اس فہرست میں شامل نہ کرنے پر پاکستان نے امریکا پر 'خاص ممالک کو نشانہ بنانے‘ کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ بھارت میں 'مسلمانوں کے خلاف کیے گئے حالیہ اقدامات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں لکھا گیا، ''مذہبی آزادی کی سب سے شدید خلاف ورزیاں کرنے والے ملک بھارت کو نمایاں طور پر اس فہرست میں شامل نہ کیا جانا ان نامزدگیوں کے جانب دار ہونے کا مظہر ہے۔‘‘
’بھارت پرامن مظاہروں کا احترام کرے‘ امریکا
امریکی دفتر خارجہ کے بیان میں تاہم رواں مہینے برما کے فوجی افسروں اور چینی حکومتی اہلکاروں سمیت 68 افراد اور اداروں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی پالیسیوں کو 'مسلسل‘ اور 'غیر جانب دار‘ قرار دیا گیا ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مذہبی آزادی یقینی نہ بنانے والے ممالک کے بارے میں کہا، ''ہم پہلے بھی اقدامات کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی انہیں جاری رکھا جائے گا۔‘‘