مسجد الاقصی کا تنازعہ، اردن اور اسرائیل میں کشیدگی بڑھ گئی
6 نومبر 2014خبر رساں ادارے روئٹرز نے عَمان سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اردن نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یروشلم کے مقدس اور حساس مقامات پر ’غیرمعمولی کشیدگی‘ کا سبب بن رہا ہے۔ اس الزام کے بعد اردن نے اسرائیل میں تعینات اپنے سفیر کو واپس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ان دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین 1994ء میں طے پانے والے امن معاہدے کے بعد پہلی مرتبہ اتنا زیادہ تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔
پیرس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات سے قبل بدھ کے دن اردن کے وزیر خارجہ ناصر جودہ نے کہا کہ الاقصی مسجد کے کمپاؤنڈ کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں عمان حکومت نے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم نے بالواسطہ اور بلاواسطہ متعدد مرتبہ اسرائیل کو یہ پیغام پہنچایا ہے کہ یروشلم ایک ’ریڈ لائن‘ ہے۔‘‘
ناصر جودہ نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی حکومت مسجد الاقصی کے کمپاؤنڈ میں مسلمانوں کو داخل ہونے سے روک رہی ہے جبکہ انتہا پسندوں کو وہاں جانے دیا جا رہا ہے۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ اردن اس تناظر میں اقوام متحدہ میں ایک باقاعدہ شکایت درج کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عمان حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے یہ اقدامات قیام امن میں کوئی مدد فراہم نہیں کریں گے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمان حکومت کو رملہ سے درآمدہ تشدد کی مذمت کرنا چاہیے، جس سے جانی نقصان بھی ہوا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ 1967ء کی جنگ سے قبل مسجد الاقصی کا انتظام اردن کے مذہبی رہنما سنبھال رہے تھے لیکن اس جنگ کے دوران اسرائیل نے مشرقی یروشلم کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ بعدازاں ان دونوں ممالک نے اس مقدس مقام پر مسلمانوں کی عبادت گزاری کے لیے خصوصی معاہدہ کر لیا تھا۔ اب اردن کی شکایت ہے کہ موجودہ صورتحال میں اسرائیل اس معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
آٹھویں صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی مسجد الاقصی جہاں مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس مقام ہے وہیں یہ جگہ مسیحی اور یہودی مذہب کے ماننے والوں کے لیے بھی بہت زیادہ تکریم کا باعث ہے۔
گزشتہ کچھ ہفتوں سے مشرقی یروشلم میں قائم اس مقدس مقام پر وہاں کے مسلمانوں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے مابین تصادم کی رپورٹیں بھی موصول ہو رہی ہے۔ ایک تازہ واقعہ بدھ کے دن بھی پیش آیا، جب سکیورٹٰی فورسز نے مسلمان مظاہرین کو منشتر کرنے کی کوشش کی اور اس دوران جھڑپیں بھی ہوئیں۔
بدھ کے دن ہی کار پر سوار ایک فلسطینی نے یروشلم شہر میں پیدل چلنے والوں پر اپنی گاڑی چڑھا دی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا۔ بعد ازاں کار سوار سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔ حماس نے اس واردات کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس واقعے کے بعد مشرقی یروشلم میں صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔