یروشلم میں کشیدگی پر کیری کی تشویش
31 اکتوبر 2014کیری نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا: ’’یہ انتہائی اہم ہے کہ فریقین برداشت کا مظاہرہ کریں، اشتعال انگیز کارروائیوں اور بیان بازی سے پرہیز کریں اور حرم الشریف کی تاریخی اہمیت کو اپنے قول و فعل سے برقرار رکھیں۔‘‘
اسرائیل نے جمعرات کو مسجد الاقصیٰ کمپاؤنڈ بند کر دیا تھا تاہم جان کیری اور عرب رہنماؤں کے مطالبوں کے بعد حکام نے اسے کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ واقعات مشرقی یروشلم میں جھڑپوں کے بعد سامنے آئے۔ وہاں پولیس نے ایک فلسطینی کو ہلاک کر دیا تھا جس پر ایک کٹر ربّی کے قتل کی کوشش کا الزام تھا۔
اسرائیلی پولیس کی ترجمان لُوبا سمری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ الاقصیٰ کمپاؤنڈ جمعے کو علی الصبح کھول دیا جائے گا۔ گزشتہ کئی دہائیوں میں مسلمانوں اور یہودیوں کے لیے مقدس اس تاریخی مقام کو بند کیے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ یہ قدم بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں عارضی طور پر اٹھایا گیا۔
سمری نے کہا کہ جمعے کی عبادت کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے خدشے کے تحت صرف پچاس برس سے زائد عمر کے مسلمان مردوں کو داخلے کی اجازت ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمان خواتین کے وہاں جانے پر کوئی پابندی نہیں۔ جمعے کو وہاں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع ہوتا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل کے اس اقدام کو ’اعلان جنگ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔ اردن کے وزیر برائے اسلامی امور ہائل داؤد کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل کی جانب سے ’ریاستی دہشت گردی‘ کے مترادف ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس بندش کا مقصد جھڑپوں اور کشیدگی میں اضافے پر قابو پانا ہے۔
یہ کمپاؤنڈ اسلامی وقف کے زیر انتظام ہے جس کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر قبضے کے بعد اس کی بندش کا یہ پہلا موقع ہے۔
دوسری جانب جان کیری نے یروشلم میں امریکی شہری یہودہ گِلک پر فائرنگ کی بھی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ اس حوالے سے حکام سے مزید معلومات حاصل کر رہا ہے۔
یہودہ گِلک ایک مذہبی کارکن ہیں جنہیں بدھ کو رات گئے یروشلم میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ یہودیوں کو مسجدِ اقصیٰ میں عبادت کی اجازت دیے جانے پر مہم چلاتے رہے ہیں۔