مغربی اقوام ’دہشت گردوں‘ کا ساتھ دے رہی ہیں، ترک صدر
2 اگست 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ دو اگست بروز منگل انقرہ میں غیر ملکی سرمایا کاروں کے ساتھ ایک ملاقات میں ترک صدر ایردوآن نے کہا کہ جنہیں وہ اپنا دوست سمجھتے تھے، وہ ’دہشت گرد عناصر‘ کا ساتھ دے رہے ہیں۔
ایردوآن نے اصرار کیا کہ فوجی بغاوت کی کوشش بیرون ممالک سے کی گئی تھی۔ انہوں نے مغربی ممالک بشمول فرانس، جرمنی، آسٹریا اور بیلجیم پر الزام عائد کیا کہ وہ پندرہ جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد ترکی کے ساتھ حمایت کا اظہار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ایردوآن کا کہنا تھا، ’’بدقسمتی سے مغرب دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے اور ناکام فوجی بغاوت کرنے والوں کا ساتھ دے رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پندرہ جولائی کی ہوئی ناکام بغاوت کے بعد کوئی اعلیٰ یورپی رہنما ترکی نہیں آیا ہے۔
ترک صدر نے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں آج ہی کے دن یورپی یونین کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی ڈیل کے بعد یورپی بلاک وعدے کے مطابق مطلوبہ فنڈز کی فراہمی میں تاخیر کر رہا ہے جبکہ ساتھ ہی شینگن زون میں ترک باشندوں کی ویزا فری انٹری کے معاملے پر بھی پیشرفت نہیں ہو رہی ہے۔
رواں برس مارچ میں ترکی اور یورپی یونین نے مہاجرین کی یورپ آمد کے سلسلے کو روکنے کی خاطر ایک ڈیل طے کی تھی، جس کے بعد بحیرہ ایجیئن سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ اسی ڈیل کے تحت یورپی یونین نے ترکی کو تین بلین یورو فراہم کرنے کے علاوہ ترک شہریوں کی یورپی یونین کے ویزا فری داخلے کو ممکن بنانے کی بات بھی کی تھی۔
تاہم ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ایردوآن کی طرف سے ’باغی عناصر‘ کے خلاف شروع ہونے حکومتی کریک ڈاؤن پر برسلز اور انقرہ کے مابین کچھ اختلافات ابھر آئے ہیں۔ یورپی رہنماؤں نے ترکی پر بارہا زور دیا ہے کہ ’باغی عناصر‘ کے خلاف کارروائی میں قانون کا پاس رکھا جائے۔ اس تناظر میں یورپی یونین نے ترکی کے حکومتی کریک ڈاؤن پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ترک حکومت پندرہ جولائی سے اب تک کم ازکم اٹھارہ ہزارمشتبہ افراد کو گرفتار کر چکی ہے، جن میں اعلیٰ فوجی اہلکاروں کے علاوہ، جج، صحافی اوراساتذہ بھی شامل ہیں۔ منگل کے دن ہی ترکی میں فٹ بال فیڈریشن کے چورانوے اہلکاروں کو بھی برطرف کر دیا ہے۔
انقرہ کا کہنا ہے کہ اس ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے فتح اللہ گولن کا ہاتھ تھا۔ یہ مذہبی رہنما امریکا میں جلا وطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، جو کسی سازش میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہیں۔