مغربی ممالک میں مسلم برادری پر ہوئے چند حملے
16 مارچ 2019اگست 2016: امریکی شہر نیو یارک کے ایک امام اور ان کے ساتھی کو کوئنز کے علاقے کی ایک مصروف شاہراہ پر قتل کیا گیا تھا۔ پولیس نے اسے نفرت انگیزی کی وجہ سے کیا گیا ایک جرم قرار دیا تھا۔ حملہ آور کو گرفتار کر کے اس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
دسمبر 2016: ایک تیس سالہ شخص سوئس شہر زیورخ کی ایک مسجد میں داخل ہوا اور فائرنگ شروع کر دی۔ اس وقت مسجد میں چند افراد نماز سے فارغ ہو کر بیٹھے چائے پی رہے تھے۔ اس واقعے میں تین شہری زخمی ہوئے جبکہ حملہ آور نے اسی روز صبح کے وقت اپنی ایک کارروائی میں ایک شخص کو ہلاک کیا تھا۔ حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا تاہم مسجد سے کچھ ہی دور ایک نہر کے قریب اس کی لاش ملی تھی۔
جنوری 2017: کینیڈا کے شہر کیوبک کی ایک مسجد پر ایک مسلح شخص نے فائرنگ کرتے ہوئے چھ نمازیوں کو ہلاک جبکہ درجنوں دیگر کو زخمی کر دیا تھا۔ حملہ آور عمر قید کی سزا بھگت رہا ہے۔
مئی 2017: امریکی ریاست اوریگن میں دو افراد کو اس وقت ہلاک کیا گیا، جب وہ ٹرین میں بیٹھی ہوئی بظاہر مسلم دکھائی دینے والی دو خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے ایک شخص کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔ مسلمانوں کے خلاف چیخنے چلانے والے اس پینتیس سالہ حملہ آور نے چاقو سے تین مسافروں کو نشانہ بنایا، جن میں سے دو ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا تھا۔
جون 2017: لندن میں ایک 48 سالہ شخص نے نماز عشاء کے بعد مسجد سے باہر نکلنے والے نمازیوں پر اپنی گاڑی چڑھا دی۔ اس حملے میں ایک اکیاون سالہ شخص ہلاک جبکہ نو زخمی ہوئے۔ مبینہ طور پر ڈرائیور نے چیخ کر کہا، ’’ میں تمام مسلمانوں کو ہلاک کرنا چاہتا ہوں اور میں نے اپنا تھوڑا سے کام کر دیا ہے۔‘‘ اس ڈرائیور کو دہشت گردی سے جڑے جرم میں ملوث ہونے کی بناء پر 43 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اگست 2017: اس سال سپین کے مختلف شہروں میں مسلم مخالف کارروائیاں دیکھنے میں آئیں۔ بارسلونا اور کامربلس میں مسلم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ گریناڈا (غرناطہ)، فوئنلابرادا، لوگرونو اور سیوِیّا کی مساجد پر آتش گیر مادے پھینکے گئے۔ ناوارا میں ہوئے ایک حملے میں مراکش کے تین شہری شدید زخمی ہوئے جبکہ میڈرڈ کی میٹرو میں ایک مسلم خاتون کو حملے زخمی کیا گیا۔