مغربی کنارے میں ماری جانے والی عائشے نور کی لاش ترکی منتقل
13 ستمبر 2024عائشے نور کی لاش جب استنبول لائی گئی تو وہاں ایک خصوصی تعزیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ استنبول کے گورنر داؤد گل سمیت متعدد ترک حکام نے استنبول کے ہوائی اڈے پر ہونے والی اس تقریب میں شرکت کی، جہاں انہوں نے ترک پرچم میں لپٹے تابوت کے سامنے دعائے مغفرت بھی ادا کی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کو گورنر کے دفتر سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق اس تقریب کے بعد عائشے نور کی میت کو ہوائی جہاز کے ذریعے ازمیر روانہ کیا کر دیا گیا۔ ان کی آخری رسومات ہفتے کے دن بحیرہ ایجیئن کے ساحلی شہر دیدیم میں منعقد کی جائیں گی، جہاں ان کا خاندان رہتا ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ، تین اسرائیلی پولیس افسر ہلاک
فلسطینی علاقوں میں نئی اسرائیلی فوجی کارروائیاں، چھ ہلاکتیں
گزشتہ ہفتے عائشے نور اس وقت اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں زد آ کر ہلاک ہو گئی تھیں، جب وہ مغربی کنارے میں ایک مظاہرے میں شریک تھیں۔ وہ مغربی اردن کے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی یہودی آباد کاری کے خلاف ایک احتجاج میں شریک تھیں۔
عائشے نور کی ناگہانی ہلاکت پر عالمی برداری کی طرف سے شدید مذمت کی گئی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی بستیوں کے خلاف احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی ایک امریکی ایکٹیوسٹ کی ہلاکت پر 'شدید غم و غصے اور گہرے رنج و غم‘ میں ہیں۔
صدر بائیڈن نے بدھ کی صبح جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا، ''مکمل احتساب ہونا چاہیے۔ اسرائیل کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔‘‘
اسرائیلی دستوں کے کئی فلسطینی سول گروپوں کے دفاتر پر چھاپے
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لیے 800 نئے گھر
اسرائیلی فوج نے منگل کے روز کہا تھا کہ امریکی شہر سیاٹل سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ سرگرم کارکن عائشے نور کی ہلاکت پر مجرمانہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس کا موقف ہے کہ عائشے نور کو دانستہ طور پر گولی نہیں ماری گئی اور ان کی ہلاکت مظاہرے کے پرتشدد ہونے کے بعد ہوئی۔
اے ایف پی/ روئٹرز ( ع ب، م ا)