1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائشیا میں ’حلال بیئر‘ نہ پینے کی تلقین

30 مئی 2011

ملائشیا میں مسلمانوں کوحلال بیئرکے نام سے فروخت ہونے والی بیئر نہ پینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق اس بیئر میں الکوحل کی مقدار اس سے کہیں زیادہ ہے ، جو اس کے بیرونی لیبل پر تحریر ہے۔

https://p.dw.com/p/11Qg7
تصویر: AP

ملائشیا کے وزیر داتک جمال خیر بہاروم نے بتایا کہ حلال بیئر کی بوتل پر الکوحل کی مقدار0.01 فیصد کا دعویٰ اس وقت غلط ثابت ہوا ، جب اس نام نہاد حلال بیئر کا لیبارٹری ٹیسٹ کروایا گیا۔ ملائشین وزیر کے بقول، ’’کمپنی نے غلط بیانی سے کام لیا ہے۔ لیبارٹری ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ حلال بیئر نامی مشروب میں الکوحل کی مقدار 0.5 فیصد ہے۔‘‘

داتک جمال خیر بہاروم ملائشیا میں وزیر اعظم کے دفتر کے وزیر ہیں۔ دارالحکومت کوالالمپور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بھی ملائشیا کے مسلمانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ حلال بیئر کا استعمال فوری طور پر ترک کر دیں کیوکنہ یہ اسلامی عقائد کے تحت مقررہ معیار کے منافی ہے۔

ملائشیا کے اسلامی ترقیاتی محکمے اور اسلامی امور کی سرکاری کونسل (جاکم) نے مشترکہ طور پر مسلمانوں کو یہ بیئر نہ فروخت کیے جانے کے حوالے سے فیصلہ جاری کیا ہے۔ وزیر جمال بہاروم کے مطابق اس حلال بیئر کی مناسبت سے مزید تفصیلات کے لیے کسٹم حکام کو ہدایت کر دی گئی ہے۔

Bildgalerie Oktoberfest 2004 Bild 18
جرمنی میں بیئر ایک مقبول مشروب ہےتصویر: AP

حلال بیئر نامی یہ مشروب ملائشیا کے مسلمانوں میں خاصا مقبول ہے۔ اس میں شامل الکوحل کے حوالے سے ابتدائی نشاندہی ملائشیا کے صوبے جوہر کے شعبہ اسلامی امور کی جانب سامنے آئی تھی۔ اسی ادارے نے حلال بیئر کے نمونے مختلف مقامات سے اکھٹے کرنے کے بعد ان کے لیبارٹری ٹیسٹ کروائے تھے۔

جوہر صوبے کے مفتی طاہر شمس الدین کے مطابق نیشنل فتویٰ کونسل نے فتویٰ جاری کر رکھا ہے کہ خوراک اور مشروبات میں الکوحل کی مقدار اگر 0.01 فیصد سے کم ہو تو وہ درست اور جائز ہے۔

ملائشیا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق حلال بیئر مشرق وسطیٰ سے ملائشیا میں درآمد کی جاتی ہے۔ یہ ملائشیا کے کیفے ہاؤسز میں بہت مقبول ہے۔ اس کی خوردہ قیمت 1.20 ڈالر یا تین ملائشین رنگٹ کے برابر ہے۔

ملائشیا کی 28 ملین کی آبادی میں سے ساٹھ فیصد مسلمان ہیں۔ دیگر اقوام میں چینی آبادی اہم ہے، یہ اقلیتی آبادی بدھ مت یا مسیحیت کی پیروکار ہے۔ ان کے علاوہ اقلیتی آبادی میں بھارت سے برسوں پہلے مہاجرت کرنے والے ہندو بھی شامل ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک