ملی مسلم لیگ بطور سیاسی جماعت رجسٹر نہیں ہو سکی
13 جون 2018الیکشن کمیشن کے چار رکنی بینچ نے ملی مسلم لیگ کو بطور ایک سیاسی جماعت رجسٹر کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ اس بینچ کی سربراہی صوبہ سندھ کے ممبر عبدالغفور سومرو کر رہے تھے۔ اس بینچ نے متفقہ طور پر ملی مسلم لیگ کو الیکشن سن 2018 میں شرکت سے نااہل قرار دیا۔
پاکستان میں انتخابات کے انعقاد کی نگرانی کے مجاز ادارے کے ترجمان الطاف احمد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ چار رکنی بینچ کی جانب سے ایک مختصر حکم میں ملی مسلم لیگ کی درخواست کو مسترد کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جلد ہی تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے بینچ کے سامنے ملی مسلم لیگ نے جماعت الدعوہ کے ساتھ کسی بھی تعلق سے تردید کی ہے۔ اسی طرح یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس کے سربراہ سیف الدین خالد کی حافظ سعید کے ساتھ کوئی رشتہ داری بھی نہیں ہے۔
ملی مسلم لیگ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے منافی اور ہدایت سے انکار قرار دیا ہے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ کمیشن نے درخواست مسترد کر کے ایک سیاسی جماعت کو لاکھوں پاکستانیوں کی نمائندگی سے محروم کر دیا ہے۔
ملی مسلم لیگ کے حوالے سے یہ تاثر ہے کہ اسے سخت عقیدے کے ایک مذہبی خیراتی ادارے جماعت الدعوہ کے عسکری اور ذیلی حصے لشکر طیبہ نے قائم کیا تھا۔ جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید ہیں اور اُن پر ممبئی میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ سازی کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ امریکا کی جانب سے اُن کے سر کی قیمت دس ملین ڈالر مقرر ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ حافظ سعید ان حملوں کی منصوبہ سازی کے الزام کی واشگاف انداز میں تردید کرتے ہیں۔ امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے انہیں ایک بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے باوجود پاکستان بھر میں اُن کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔
دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی کرنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کے اراکین کی رائے شماری کے بعد پاکستانی حکومت نے جماعت الدعوہ کے اثاثوں کو منجمد کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔