مودی نے پندرہویں بھارتی وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا
26 مئی 2014بھارت کے صدر پرنب مکھر جی نے مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے نئی دہلی کے صدارتی ایوان میں تریسٹھ سالہ ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی سے حلف لیا۔ تقریب حلف برادی میں شرکت کے لیے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف خصوصی طور پر آج نئی دہلی پہنچے۔ نواز شریف پاکستان کے وہ پہلے وزیراعظم ہیں، جنہوں نے کسی بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی ہے۔ پاکستانی وزیراعظم جب بھارتی ایوان صدر پہنچے تو وہاں کئی دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ساتھ عبوری وزیراعظم منموہن سنگھ نے بھی ان کا استقبال کیا۔
نواز شریف کی نشست بھی منموہن سنگھ کے ساتھ دائیں جانب رکھی گئی تھی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس تقریب میں پاکستانی وزیراعظم کی آمد کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ اس تقریب میں شرکت سے پہلے پاکستانی وزیراعظم نے بھارتی ٹیلی وژن ’این ڈی ٹی وی‘ کو مختصر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ مودی سے ملاقات کا انتظار کر رہے ہیں۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو خوف، شک اور بداعتمادی کو ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اُس عدم استحکام سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے، جو کئی دہائیوں سے ان کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔
اپنے انٹرویو میں نواز شریف نے کہا کہ دونوں حکومتوں کے پاس عوامی مینڈیٹ ہے اور یہ دو طرفہ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ کل یعنی منگل 27 مئی کو نئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی تمام علاقائی رہنماؤں سے ون آن ون ملاقات کریں گے۔ تاہم پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ ان کی ملاقات کو سب سے زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ اس ملاقات میں نواز شریف ممکنہ طور پر سن 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد سے معطل مذاکرات کی بحالی کے بارے میں بات کر سکتے ہیں جبکہ مودی ان حملوں کے ذمہ داروں کے لیے سزاء کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
اپنی تقریب حلف برداری سے پہلے نریندر مودی نے مہاتما گاندھی کی یادگار پر بھی حاضری دی۔ کئی حوالوں سے یادگار آج کی اس تقریب میں تین ہزار سے زائد ملکی اور غیر ملکی مہمان شریک تھے۔ اس تقریب میں نواز شریف کے علاوہ افغان صدر حامد کرزئی، سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکسے، نیپال کے وزیراعظم سُشیل کوئرالہ، بھوٹان کے وزیراعظم تشرینگ توبگائی اور مالدیپ کے وزیراعظم عبداللہ یمین بھی شریک ہوئے۔
سیاسی رہنماؤں کے علاوہ فلم اسٹار امیتابھ بچن، سلمان خان، کرکٹ لیجنڈ سچن تندولکر اور کاروباری رہنما رتن ٹاٹا بھی ایوان صدر میں موجود تھے۔ نریندر مودی نے کابینہ میں وزراء کی تعداد ستّر سے کم کرتے ہوئے چوالیس تک لانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب ایوان صدر کی حفاظت پر دس ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ مختلف عمارتوں پر ماہر نشانہ بازوں کی تعیناتی کے علاوہ نو فلائی زون کا قیام بھی عمل میں لایا گیا تھا۔