مودی کی شہباز شریف کو مبارک باد اور امن و استحکام کی تمنّا
12 اپریل 2022بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف کو ان کی حلف برداری کے چند منٹوں کے اندر ہی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ''بھارت دہشت گردی سے پاک خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔''
گیارہ مارچ پیر کی رات کو مودی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''میاں محمد شہباز شریف کو پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بھارت دہشت گردی سے پاک خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے، تاکہ ہم اپنے ترقیاتی چیلنجوں پر توجہ مرکوز کر سکیں اور اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنا سکیں۔''
وزارت عظمی کے عہدے پر انتخاب کے بعد گزشتہ روز ہی پارلیمان میں شہباز شریف نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تھا۔ 342 رکنی پارلیمان میں انہیں 174 ووٹ ملے اور اس طرح اب پاکستان کا اقتدار ان کے ہاتھ میں ہے۔
شہباز شریف کے پاکستان کے وزیر اعظم بننے کے بعد، اب دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے نئی دہلی کی نظر اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور میں ہونے والی پیش رفت پر مرکوز ہے۔ مبصرین کے مطابق اسے اب دو طرفہ سفارتی پیش رفت کی توقع ہے تاہم بھارت کا رویہ اس معاملے میں بہت محتاط ہے۔
بعض اعلیٰ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی ایک نئے ''سفارتی آغاز'' کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس کے دور رس اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔
مسئلہ کشمیر کے بغیر دیر پا امن ممکن نہیں
اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے پہلے، شہباز شریف نے بھی اپنے ایک بیان میں بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے اور امن کی بات کہی تھی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ''مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر امن ممکن نہیں ہے۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم اپنے پڑوسیوں کا انتخاب نہیں کر سکتے، ہمیں ان کے ساتھ ہی رہنا ہے۔ نواز شریف نے بھارت کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا تاہم کشمیر کی بات بھی کی تھی۔ کشمیریوں کو مارا جا رہا ہے اور جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا ہم بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات نہیں قائم کر سکتے۔''
انہوں نے کہا، ''ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن اس وقت تک پائیدار امن ممکن نہیں جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا۔'' ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔''ہم وزیر اعظم مودی کو مشورہ دیتے ہیں کہ دونوں ممالک کے لوگ غربت، بے روزگاری، ادویات سمیت ہر طرح کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ آئیں مل کر مسئلہ کشمیر کو ختم کرتے ہیں۔ لوگوں کو روزگار دیں، غربت دور کریں اور انہیں خوشیاں عطا کریں۔''
بھارتی اسٹیبلشمنٹ میں ایک عام تاثر یہ رہا ہے کہ پاکستان کا شریف خاندان ہمیشہ سے ہی بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کا حامی رہا ہے۔ شہباز شریف نے آخری بار بھارت کا دورہ دسمبر 2013 میں کیا تھا اور اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ اور وزیر تجارت آنند شرما سے ملاقات کی تھی۔
اس دورے کے دوران ہی شہباز شریف نے بھارتی ریاست پنجاب کا بھی دورہ کیا تھا۔ اس وقت انہوں نے دونوں ملکوں کی ریاست پنجاب کے درمیان بہتر تعاون اور تعلقات کے لیے ایک روڈ میپ پر بھی کام کیا تھا۔
لیکن وہ ایک الگ دور تھا جب منموہن سنگھ کی حکومت تھی جو مسئلہ کشمیر حل کرنے کے ساتھ ہی تمام پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات کی کوشش کر رہے تھے۔ مودی حکومت اس کے بالکل برعکس پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ کئی برسوں سے پوری طرح کے سفارتی تعلقات بھی قائم نہیں ہیں۔