1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین پر پھینکے گئے آنسو گیس کے شیل آرٹ میں بدل دیے گئے

شمشیر حیدر20 مئی 2016

چینی فنکار آئی وے وے نے یونانی دارالحکومت ایتھنز کے معروف آرکیالوجیکل میوزیم میں اپنے فن پاروں کی نمائش کی۔ نمائش میں مقدونیہ کی جانب سے مہاجرین پر برسائے گئے آنسو گیس کے شیلوں سے تخلیق کردہ آرٹ بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/1Is6O
Ungarn Röszke Grenze Polizeieinsatz gegen Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Soki

چینی سیاسی منحرف اور عصر حاضر کے اہم فنکار آئی وے وے نے مہاجرین کے بحران اور ان کے مسائل کے بارے میں لوگوں میں شعور پیدا کرنے کے لیے ایک مہم شروع کر رکھی ہے۔ آج جمعہ بیس مئی کے روز یونانی دارالحکومت ایتھنز میں ان کے ایسے فن پاروں کی ایک نمائش شروع ہوئی جو یورپ میں مہاجرین کے موجودہ بحران سے متاثر ہو کر تیار کیے گئے ہیں۔

جرمنی اور اٹلی نئی امیگریشن پالیسی پر متفق

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے

انہی میں سے ایک فن پارہ ایسا بھی ہے، جسے آنسو گیس کے خالی شیلوں کی مدد سے تخلیق کیا گیا ہے۔ یہ شیل مقدونیہ کی پولیس نے مہاجرین اور تارکین وطن پر اس وقت برسائے تھے، جب وہ زبردستی یونان سے مقدونیہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

مقدونیہ اور یونان کے مابین سرحد بند ہونے کے بعد سے ہزاروں تارکین وطن یونان میں پھنسے ہوئے ہیں، جو اکثر سرحد پار کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ مقدونیہ کے سرحدی محافظ اور پولیس ان مہاجرین کو روکنے کے لیے ان پر کئی بار آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں فائر کر چکے ہیں۔

آئی وے وے نے آرٹ کے اس نمونے کو Tear bottle/tear gas canister یا ’آنسوؤں کی بوتل ⁄ آنسو گیس کے کنستر‘ کا عنوان دیا ہے۔ آنسو گیس کے خالی کنستروں کے ساتھ پرانی بوتلیں رکھی دکھائی دیتی ہیں۔ بعض علاقوں کی روایات کے مطابق دنیا کے چند خطوں میں کسی کی موت پر رونے والوں کے آنسو بوتلوں میں جمع کیے جاتے تھے۔

ایتھنز کے اس میوزیم کے باہر طلائی اور کانسی رنگوں کے جھنڈے لہرا رہے ہیں۔ سخت سردی میں جب ایسے تارکین وطن بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونانی جزیروں پر پہنچتے تھے، تو امدادی ادارے انہیں فوری طور پر جو کمبل فراہم کرتے تھے، ان کا رنگ بھی یہی ہوتا تھا۔

اسی طرح ایک اور جھنڈے پر ایلان کردی کی تصویر بنی دکھائی دیتی ہے۔ ننھے ایلان کردی کی ترک ساحل پر اوندھے منہ پڑی لاش نے دنیا بھر کی توجہ مہاجرین کے بحران کی جانب مبذول کرائی تھی۔

Gaza Chinesischer Künstler Ai Weiwei
چینی سیاسی منحرف اور عصر حاضر کے اہم فنکار آئی وے وے نے رواں ماہ غزہ کا دورہ بھی کیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/Bildfunk/M. Saber

دنیا بھر میں مشہور اس چینی فنکار نے یورپ میں مہاجرین کے بحران میں خصوصی دلچسپی دکھائی ہے اور وہ اس سے پہلے بھی مہاجرین کے مسائل اجاگر کرنے کے لیے برلن سمیت کئی شہروں میں اپنے فن کی نمائش کر چکے ہیں۔ رواں برس کے شروع سے آئی وے وے نے یونانی جزیرے لیسبوس پر اپنا ایک اسٹوڈیو بھی بنا رکھا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فن پاروں کی مدد سے اس بحران سے جڑے ان تلخ اور مشکل لمحات کو منظر عام پر لانا چاہتے ہیں، جن کی وجہ سے مہاجرت اختیار کرنے والے افراد سخت پریشان اور الجھن کا شکار ہیں۔

آئی وے وے کے مطابق البتہ یورپ اور دنیا کے دیگر خطوں میں مہاجرین کی صورتحال اور ان کی مشکلات کے بارے میں شعور و آگاہی میں کمی پائی جاتی ہے، اسی لیے انہوں نے اس بحران کو اپنے فن کا موضوع بنایا ہے۔

جرمنی آنا غلطی تھی، واپس کیسے جائیں؟ دو پاکستانیوں کی کہانی

ہمیں وطن واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن

چینی حکومت مخالف آرٹسٹ آئی وے وے کا دورہ غزہ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں