مہاجرین کا بحران یورپ کی معاشی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے
6 نومبر 2015مشرقی یورپی ملک سلوواکیہ میں منعقدہ ایک کانفرنس کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے ویرنر ہویر کا کہنا تھا، ’’ابھی تک اس پہلو کو کم اہم سمجھا جا رہا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ اس بحران کا معاشی پہلو جلد ہی یورپی ممالک کے وزائے خزانہ کی آنکھوں کے سامنے ہو گا۔‘‘
یورپی سرمایہ کاری بینک کے سربراہ نے یونین کے رکن ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے مزید کہنا تھا، ’’بہتر ہو گا ہم اس مسئلے سے نبرد آزما ہونے کے لیے منصوبہ بندی کر لیں، یہ معاملہ بہت واضح ہے لیکن لگتا ہے کہ ابھی کچھ لوگوں کو اس مسئلے کی گہرائی سمجھنے کے لیے مزید وقت لگے گا۔ بہت سے لوگ معاشی مسئلے کو ایک خطرے کے طور پر دیکھیں گے لیکن یہ ایک اچھا موقع بھی ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘
ہویر کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز ہی یورپی کمشن نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ 2017ء تک یورپی یونین میں تیس لاکھ تک کی تعداد میں مزید مہاجرین کی آمد متوقع ہے۔ تاہم یورپی کمیشن کے مطابق مہاجرین کی متوقع آمد سے یورپی یونین کی معیشت کو نقصان نہیں بلکہ کسی حد تک فائدہ ہی پہنچے گا۔ یورپی کمیشن کا اندازہ ہے کہ مہاجرین کا بحران یورپی ممالک میں مجموعی قومی پیداوار میں 0.2 یا 0.3 فیصد اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
تاہم یورپی سرمایہ کاری بینک کے سربراہ اس بات سے متفق نہیں ہیں۔ ہویر کا کہنا ہے، ’’مجھے مکمل یقین ہے کہ ہم اس مسئلے سے اس وقت تک نہیں نمٹ سکتے جب تک ہم یورپی یونین کی سطح پر ایک متفقہ لائحہ عمل اختیار نہ کر لیں۔‘‘