میرے دل کا ٹکڑا پاکستان میں رہ گیا ہے:جرمن سفیر مارٹن کوبلر
9 اپریل 2019پاکستان میں مقیم جرمن سفیر نے شیروانی پہن کر الوداعی ویڈیو پیغام جاری کیا۔ جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر نے بہترین مہمان نوازی اور احترام پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ان کے دل کا ایک ٹکڑا ہمیشہ پاکستان سے جڑا رہے گا۔
انہوں نے یہ بات اپنے الوداعی ویڈیو پیغام میں کہی ہے، جو گزشتہ روز جاری کیا گیا۔
جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے اپنے ویڈیو پیغام میں لوگوں کا آگاہ کیا کہ یہ ان کا پاکستانیوں کے لیے آخری ویڈیو پیغام ہے تاہم ساتھ ہی انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ وہ آئندہ مستقبل میں سیاح بن کر ضرور پاکستان آئیں گے۔ اپنا پیغام ریکارڈ کراتے ہوئے وہ اداس دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان قیام کے دوران انہیں پاکستانیوں کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا۔
جرمن سفیر مارٹن کوبلر ایک عوامی انسان ہیں۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایسی تصاویر اپلوڈ کیں کہ عوام کا دل جیت لیا۔ کبھی وہ سائیکل چلاتے دکھائی دیے۔کبھی حجام کی دکان پر بال کٹواتے دکھائی دیئے۔کبھی حلوہ پوری کے ڈھابے پر کھڑے ہو کر پوری سے لطف اندوز ہوئے تو کبھی حلوے کی کڑھائی میں کفگیر چلاتے دکھائی دیئے۔کبھی کیلاشی بچوں سے محو گفتگو ہوئے تو کبھی ٹرک پینٹ آرٹ کو سراہا۔
جرمن سفیر کی سبزی خریدتے وقت کی تصویر تو خوب وائرل ہوئی اور کرکٹ کے شوقین کوبلر نے چکھے بھی لگائے۔ اظہارعقیدت کے لیے بری امام کے مزار پر بھی تشریف لے گئے، چادر چڑھائی پھول بھی نچھاور کیے۔ یہ تمام عوامی رویے ایسے تھے کہ پاکستانی عوام کے انہوں نے دل جیت لیے۔
پاکستان میں قیام کے دوران انہوں نے’خصوصی افراد‘ کے ساتھ ایک خصوصی تعلق پیدا کیا تھا جسے وہ اپنی سفارتی ذمہ داریوں کے اختتام تک نبھاتے رہے اور کبھی نہیں بھولے۔ ان ’خصوصی افراد‘ کو وہ اپنا دوست کہتے ہیں اور پاکستان کو خیر باد کہنے سے قبل انہوں نے ان سے الوداعی ملاقات بھی کی۔
انہوں نے نہایت پراعتماد لہجے میں کہا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے،’’ تمام تر معاشی، معاشرتی اور سیاسی مشکلات کے باوجود پاکستان ترقی کی راہ پر ضرور چلے گا۔‘‘
پاکستان میں قیام کے دوران جرمن سفیر نے جہاں عالمی برادری اور غیر ملکی سفارتکاروں کو یہ بتایا کہ پاکستان سیاحت کے لحاظ سے نہایت خوبصورت ملک ہے اور لوگ نہایت پرامن ہیں تو وہیں انتہائی نرم انداز میں انہوں نے پاکستانیوں کو بھی یہ باور کرایا کہ وہ اپنی تہذیب و تمدن سے جڑے رہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جرمن سفیر کے دل موہ لینے والے انداز کے باعث سرکاری حکام بھی ان کی بات پر توجہ دیتے تھے تو عام افراد بھی ان کی نصیحت پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے تھے۔
یقیناً اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ انہیں اپنا ہمدرد، دوست اورمہربان سمجھتے تھے کیونکہ وہ جو بات کرتے تھے یا کہتے تھے اس میں انہیں خلوص نمایاں طور پر دکھائی دیتا تھا۔