1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میچ فکسنگ سکینڈل اور لارڈز ٹیسٹ میچ

29 اگست 2010

برطانیہ کی مشہور پولیس سکاٹ لینڈ یارڈ نے لارڈز ٹیسٹ میچ کے دوران میچ فکسنگ کے شبے میں ایک شخص کو حراست میں لینے کا اعلان کیا ہے۔ اس خبر سے کرکٹ کے حلقوں میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/Oygq
پاکستانی کرکٹ ٹیمتصویر: picture-alliance/empics

پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان چوتھے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے دوران میچ فکسنگ کے شبے نے مبصرین اور شائقین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اس حوالے سے ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے جس نے ایک اور شخص سے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ وصول کئے تھے۔ گرفتار شخص کا نام مظہر مجید بتایا جا رہا ہے اور یہی مڈل مین کا کردار ادا کر رہا تھا۔

جریدے The News of the World کے مطابق مظہر مجید کے پاکستان کے تیز باؤلروں محمد آصف اور محمد عامر سے رابطے بتائے جاتے ہیں۔ اس جریدے کے مطابق پاکستانی ٹیم کے کپتان سلمان بٹ اور وکٹ کیپر کامران اکمل سمیت تین دوسرے کرکٹر اس سارے معاملے میں امکانی طور پر ملوث ہو سکتے ہیں۔ اس مناسبت سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل، انگلش کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ کوئی کھلاڑی حراست میں نہیں لیا گیا ہے اور پولیس انکوائری کر رہی ہے اور اس معاملے کی مکمل چھان بین کے لئے پولیس سے پوری طرح تعاون کیا جائے گا۔

Mohammad Asif
محمد آصف: فائل فوٹوتصویر: AP

دوسری جانب پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مینیجر یاور سعید نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو یہ ضرور بتایا ہے کہ پولیس نے ابتدائی پوچھ گچھ کے سلسلے میں ٹیم کے ممبران سے بات کی ہے۔ محمد آصف کا بھی کہنا ہے کہ ٹیم کی انتظامیہ نے ان کو بتایا ہے کہ کچھ ضرور ہوا لیکن انہوں نے جو ہوا ہے اس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں ۔ پاکستانی ٹیم لارڈز ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کھیل ختم ہونے کے بعد فوراً میدان سے روانہ ہو گئی تھی اور اس کو بھی میڈیا اور مبصرین نے خاص طور پر نوٹ کیا ہے۔ ٹیم اور انتظامیہ تیسرے دن کھیل ختم ہونے کے بعد بیس منٹ بعد بس میں بیٹھ کر ہوٹل چلے گئ تھی جو ایک غیر معمولی عمل تھا۔ رواں سال پاکستانی ٹیم کے دورہٴ آسٹریلیا کے دوران کامران اکمل پر میچ فکسنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں