انتخابات میں التوا کے لیے سینٹ کی قرارداد پر شدید رد عمل
6 جنوری 2024پاکستان میں مرکزی دھارے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے آٹھ فروری کے عام انتخابات کو ملتوی کرائے جانے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے بروقت انتخابات کی کھل کر حمایت کی ہے۔ پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے انعقاد میں ایک ماہ کا عرصہ باقی رہ جانے کے بعد حال ہی میں ہونے والی چند پیشرفتوں نے ان کے وقت پر منعقد کیے جانے کے حوالے سے شکوک و شہبات کو جنم دیا ہے۔
اس حوالے سے سب سے اہم پیشرفت جمعے کے روز ایوان بالا یعنی سینیٹ میں منظور کی گئی ایک قرارداد کی صورت میں سامنے آئی، جس کہا گیا، ''ملک میں سکیورٹی کے حالات خاص طور پر چھوٹے صوبوں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انتخابی مہم چلانے کے لیے موزوں نہیں ہیں۔‘‘ اس کے ساتھ ساتھ اس قرارداد میں ملک کے بعض حصوں میں موسم سرما کی شدت کو بھی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی ایک وجہ بتایا گیا۔
تاہم جس وقت یہ قرارداد منظور کی گئی، اس وقت ایک سو چار رکنی سینٹ میں صرف چودہ ارکان موجود تھے۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایوان کا کورم یعنی اجلاس کے لیے مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری نہ ہونے کی وجہ سے اس قرارداد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
انتخابات وقت پر کرانے کی قرارداد
تاہم انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے قراردار کی منظوری کے صرف ایک ہی دن بعد یعنی آج ہفتے کے روز ایوان بالا میں آٹھ فروری کو بروقت اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ایک اور قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔ یہ قرارداد جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے جمع کرائی، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کا انعقاد آئینی تقاضہ ہے اور مقررہ وقت پر الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔
اس قرار داد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سینیٹ سے الیکشن کے التوا لیے منظور کرائی گئی قرارداد غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے اور یہ کہ سینیٹ کو آئین کے خلاف کسی اقدام کا اختیار نہیں ہے۔ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے اور آٹھ فروری کو الیکشن کی تاریخ مقرر کی جا چکی ہے۔
انتخابات کے التوا کی قرارداد سپریم کورٹ میں چیلنج
سینیٹ سے انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے قرارداد کی منظوری کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔ ہفتے کے روز درخواست گزار ایڈووکیٹ اشتیاق احمد راجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ سینیٹ کی منظور کردہ قرارداد کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا جائے۔ اس درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ جن اراکین سینٹ نے اس قرارداد کی منظوری دی، ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کی کارروائی یعنی ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے۔
انتخابات وقت پر ہی ہوں گے
پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ کی جانب سے انتخابات میں تاخیر کی قرارداد کی منظوری پر اپنے رد عمل میں کہا کہ انتخابات آٹھ فروری کو اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔ انہوں نے ہفتے کے روز لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے شیڈول جاری کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا، '' آپ بھلے سینیٹ سے قرارداد پاس کروا لیں، اقوام متحدہ سے پاس کروا لیں یا او آئی سی سے، الیکشن تو آٹھ فروری کو ہی ہوں گے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب کہہ چکے ہیں کہ آٹھ فروری کو انتخابات پتھر پر لگی ہوئی لکیر کی طرح واضح ہیں، ہمیں جسٹس فائز عیسیٰ کی بات پر اعتماد کرنا چاہیے۔‘‘
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہےکہ سینیٹ کی قرارداد کا محرک کوئی بھی ہو الیکشن شیڈول کے مطابق ہوں گے۔ ہفتے کے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا،''سینیٹ میں کل جو قرارداد منظور ہوئی، صرف اس کی (ن) لیگ نے مخالفت کی، پی ٹی آئی نے سینیٹ میں قراردادکی حمایت کی، پی ٹی آئی والے سازش کے تحت پہلے لاہور ہائیکورٹ گئے اور پھر سینیٹ قرارداد کا ساتھ دیا، یہ لوگ اندر چپ رہتے ہیں اور باہر ڈھول پیٹتے ہیں۔‘‘
انہوں نے تحریک انصاف کے اسیر رہنما عمران خان کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ جیلوں میں بیٹھ کر دھمکیاں دینا بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام انتخابات چاہتے ہیں جو ہر حال میں اپنے وقت پر ہی منعقد کیے جائیں گے۔
ش ر⁄ ا ا