1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف کی نااہلی کے لیے ریفرنس: رولنگ سپریم کورٹ میں چیلنج

شکور رحیم، اسلام آباد2 اکتوبر 2014

پاکستان میں قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے لیے دائر ریفرنس مسترد کیے جانے سے متعلق رولنگ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DP03
تصویر: picture-alliance/dpa

قومی اسمبلی کے اسپیکر نے وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیت سے متعلق بھیجا گیا ریفرنس مسترد کرتے ہوئے یہ رولنگ دی تھی کہ وزیر اعظم کو آئین کے تحت استثنیٰ حاصل ہے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر کردہ ریفرنس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو آئین کے تحت استثنیٰ حاصل ہے۔ وزیر اعظم نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران موجودہ سیاسی بحران میں فوج کی ثالثی کے کردار سے متعلق غلط بیانی سے کام لیا تھا۔ اس ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ فوج کو بدنام کرنے پر آئین کے آرٹیکل 63 کی شق 2 کے تحت وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جائے۔

Pakistan Islamabad Demonstrationen 16.8.2014
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 66کی شق ایک کے تحت پارلیمان کے ایوان میں کسی بھی رکن کی کی گئی بات کو تحفظ حاصل ہے اور اس پر کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔ اسپیکر کے مطابق قانونی اور واقعاتی طور پر یہ نوٹس بے بنیاد ہے اور آئین کے آرٹیکل 63 کی شق دو کے تحت وزیر اعظم کی نااہلی کاکوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

تاہم درخواست گزار اظہر صدیق نے جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اسپیکر کی رولنگ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے اس رولنگ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔ درخواست گزار کے مطابق وزیر اعظم نے جھوٹ بول کو اپنے حلف کی بھی خلاف ورزی کی اور عدالت اس وجہ سے بھی ان کو نااہل قرار دے دے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں اسی معاملے پر ہی وزیر اعظم کی ممکنہ نااہلی سے متعلق تین درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ توہین عدالت کے مقدمے میں عہدے سے ہٹائے گئے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے وکیل اور سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ عدالت وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کی مجاز نہیں۔ انہوں نے کہا، ’’افتخار محمد چوہدری کی عدالت کے برعکس اس وقت مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہ (عدالت) چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کا معاملہ پارلیمنٹ میں ہی رہے اور وہیں فیصلہ ہو۔آئین کی شق پچانوے کے تحت اگر وزیر اعظم کو عدم اعتماد کی تحریک جمع کرا کر ہٹا سکتے ہو تو ہٹا لو۔آرٹیکل انہتر کے تحت وہاں پارلیمنٹ میں بحث ہوئی بات پر یہاں (عدالت) میں بات نہیں ہو سکتی۔‘‘

Unruhen in Pakistan Islamabad
اسلام آباد میں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے احتجاجی دھرنے قریب ڈیڑھ ماہ سے جاری ہیںتصویر: Getty Images/AFP/Aamir Qureshi

دوسری جانب حکومت کے خلاف اسلام آباد میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے دھرنے جاری رکھنے والی جماعتوں نے آئندہ ہفتے کے آغاز پر عیدالاضحیٰ پر بھی احتجاج جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے جمعرات کو اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے فیصل آباد اور لاہور میں جلسے کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کا پہلا جلسہ 18 اکتوبر کو فیصل آباد جبکہ دوسرا جلسہ 19 اکتوبر کو لاہور میں مینار پاکستان پارک میں ہو گا۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ مینار پاکستان پر ’دما دم مست‘ ہوگا اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ایسا جلسہ کریں گے کہ مینار پاکستان پارک کا میدان بھی چھوٹا پڑ جائے گا۔

ادھر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جمعرات کو میانوالی میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ وزیر اعظم نواز شریف کے مستعفی ہونے تک دھرنا جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو ’دھاندلی کرتے پکڑ لیا ہے، اب ان کی رخصتی تک نہیں بیٹھیں گے‘۔ عمران خان نے کہا، ’’قوم نے فیصلہ کر لیا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم ایک نیا پاکستان بنائیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید