نواز شریف کے جانشین وزیر اعظم کی پارٹی نامزدگی آج شام
29 جولائی 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ہفتے کے روز قبل از دوپہر ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ نون کا ایک اجلاس آج انتیس جولائی کی شام مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے شروع ہو گا، جس کے بعد نواز شریف کے جانشین کے طور پر نئے حکومتی سربراہ کے لیے پارٹی امیدوار کے نام کا اعلان کر دیا جائے گا۔
نواز شریف کی نااہلی کے بعد مستقبل کا پارٹی منظر، مشاورت جاری
پاناما سے اقامہ تک، نواز شریف کا احتساب: تبصرہ
نا اہلی کے بعد: نواز شریف کے پاس قانونی اور سیاسی آپشنز کیا ہیں؟
ڈی پی اے کے مطابق پاکستان میں یہ چہ مگوئیاں زوروں پر ہیں کہ ملکی وزیر اعظم کے طور پر نواز شریف کا ’مستقل‘ جانشین ان کے چھوٹے بھائی اور پنجاب کے موجودہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو بنایا جائے گا۔ لیکن شہباز شریف اس وقت چونکہ پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں، اس لیے پہلے ان کے استعفے کے بعد انہیں نواز شریف کی قومی اسمبلی کی نشست این اے ایک سو بیس سے الیکشن لڑوایا جائے گا اور پھر ممکنہ کامیابی کے بعد قومی اسمبلی کے رکن کے طور پر ہی وہ نئے ملکی وزیر اعظم بن سکیں گے۔
تب تک پارٹی کی ممکنہ حکمت عملی یہ ہو گی کہ اگلے قریب ڈیڑھ دو ماہ کے لیے مسلم لیگ نون ہی کے کسی رہنما کو اس پارٹی کے پارلیمانی گروپ کا عبوری سربراہ منتخب کر لیا جائے اور یہی شخصیت شہباز شریف کے قومی اسمبلی میں پہنچنے تک سربراہ حکومت رہے گی۔
اس سلسلے میں عبوری وزیر اعظم کے لیے مسلم لیگ نون کے جن چند سرکردہ رہنماؤں کے ناموں کا ذکر کیا جا رہا ہے، ان میں پٹرولیم کے سابق وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے نام بھی شامل ہیں۔
نواز شریف نا اہل، ملک میں سیاسی ہلچل
پاکستانی سياست ايک نئے موڑ پر، اب کيا کيا ہو سکتا ہے؟
نواز شريف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دے دیا
اس بارے میں شاہد خاقان عباسی نے ہفتے کے روز ڈی پی اے کے بتایا، ’’نواز شریف کے جانشین وزیر اعظم کے نام کا اعلان آج ہفتے کی شام حکمران پارٹی کے پارلیمانی حزب کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔‘‘ ساتھ ہی عباسی نے یہ بھی کہا کہ آج ہی کے اجلاس میں مسلم لیگ نون کے منتخب نمائندے کل جمعہ اٹھائیس جولائی کے روز سپریم کورٹ کے نواز شریف کی نااہلی کا سبب بننے والے فیصلے کی روشنی میں اپنی پارٹی کے آئندہ لائحہ عمل سے متعلق مشاورت بھی کریں گے۔
ڈی پی اے کے مطابق جب مسلم لیگ نون کا پارلیمانی گروپ اپنے نئے رہنما کے انتخاب کا عمل مکمل کر لے گا تو ملکی صدر ممنون حسین وفاقی پارلیمان کے اس ایوان زیرین کا ایک جلاس بلائیں گے، جس میں اراکین اسمبلی باقاعدہ طور پر نئے وزیر اعظم کا انتخاب کریں گے۔
پاناما کیس، آغاز سے اختتام تک، کب کیا ہوا؟
وزیر اعظم اپنے عہدے سے مستعفی، ملا جلا ردعمل
ڈی پی اے نے مزید لکھا ہے کہ اس صورت حال میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، جو اب دوبارہ پارلیمان کے رکن نہیں بن سکتے، اپنی پارٹی کے سربراہ تو رہیں گے اور اسی حیثیت میں وہ دراصل آئندہ اپنے ایک ’فرنٹ مین‘ کے ذریعے بالواسطہ طور پر حکمرانی کرتے رہیں گے، جیسا کہ جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے کئی ممالک میں بار بار دیکھنے میں آ چکا ہے۔