نیٹو کی پاکستان میں فضائی کارروائی، تیس جنگجو ہلاک
27 ستمبر 2010اطلاعات کے مطابق دو اپاچی ہیلی کاپٹروں نے افغانستان کی مشرقی سرحد سے پاکستان میں داخل ہو کر یہ حملے اس وقت کئے تھے، جب پاکستان میں موجود انتہا پسندوں نے افغان صوبے خوست میں واقع ایک سکیورٹی چوکی پر حملہ کیا تھا۔
افغانستان میں بین الاقوامی حفاظتی فوج آئی سیف ISAF کے ایک ترجمان سارجنٹ میٹ سمرز نے بھی اس کارروائی کی تصدیق کر دی ہے۔ تاہم ترجمان نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کیں کہ اس حملے میں کس ملک کے فوجی دستوں نے حصہ لیا۔ مبصرین کے مطابق اپاچی ہیلی کاپٹر صرف امریکی فوجی ہی استعمال کر رہے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے تانی میں کیا گیا۔ نیٹو نے کہا ہے کہ یہ حملہ حقانی گروپ کے جنگجوؤں پر کیا گیا، جو افغانستان میں داخل ہو کر افغان سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ میٹ سمرز نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حملے کے دوران تمام عسکری ضوابط کا خیال رکھا گیا تھا اور یہ صرف دفاعی نوعیت کا حملہ تھا۔
مبینہ امریکی ڈرون طیارے پاکستانی قبائلی علاقوں میں میزائل حملے کرتے رہتے ہیں تاہم پاکستان کی ریاستی سرحدوں کے اندر اس طرح کے باقاعدہ فضائی حملے بہت ہی کم ہوتے ہیں۔
ابھی حال ہی میں معروف امریکی صحافی باب وڈورڈ نے اپنی ایک نئی کتاب میں یہ انکشاف بھی کیا کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے افغان سکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی فورس بنا رکھی ہے، جو پاکستان کے اندر خفیہ فوجی آپریشن کرتی ہے۔ Obama's War نامی یہ کتاب منگل کے دن سے باقاعدہ طور پر مارکیٹ میں لائی جا رہی ہے۔
دریں اثناء اتوار کے دن پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان پر مبینہ امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں سات جنگجوؤں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ان تازہ ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں چند غیر ملکی عسکریت پسند بھی شامل تھے۔ مقامی ذرائع کے مطابق اتوار کی شام یہ حملے دتہ خیل کے دو مختلف علاقوں میں کئے گئے، جن میں دو گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک