1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کے سربراہ پاکستانی وزیر خارجہ سے ملیں گے

3 اکتوبر 2010

پاکستانی حدود میں نیٹو کی کارروائیوں کے تناظر میں نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن پیر کو پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ پاکستانی رہنما دو روزہ ’ایشیا یورپ میٹنگ’ کے لئے برسلز پہنچیں گے۔

https://p.dw.com/p/PT1N
نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسنتصویر: AP

نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن اور پاکستان کے وزیر خارجہ کے درمیان ملاقات کا اعلان اس مغربی دفاعی اتحاد نے کیا ہے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملوں کا تنازعہ چل رہا ہے۔

Pakistan Außenminister Shah Mehmood Qureshi
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: Abdul Sabooh

نیٹو کے اعلامئے کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان پیر کو ہونے والی ملاقات کے بعد پریس بریفنگ نہیں ہو گی۔ پاکستان نے جمعرات کو افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لئے سپلائی رُوٹ بند کر دیا تھا، جو ہفتہ کو مسلسل تیسرے دن بھی بند رہا۔ حکام نے کہا تھا کہ پاکستانی حدود میں نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی کارروائی کے نتیجے میں ان کے تین فوجی ہلاک ہوئے۔

نیٹو کا کہنا ہے کہ اس کے طیارے جمعرات کو اپنے دفاع میں پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوئے، جنہوں نے متعدد مسلح افراد کو ہلاک کیا۔ نیٹو نے اس کارروائی میں شریک اپنے اہکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان پر پاکستانی حدود سے فائرنگ کی گئی تھی۔

نیٹو ہیلی کاپٹروں کی جانب سے رواں ہفتے کے دوران کی جانے والی یہ چوتھی کارروائی تھی، جس کی پاکستان نے مذمت کی۔ تورخم پر واقع درہ خیبر پاکستان کے راستے مغربی افواج کو افغانستان میں رسد پہنچانے کے لئے اہم راستوں میں سے ایک ہے۔ افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد غیرملکی فوجی طالبان انتہاپسندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون طیاروں کے حملے بھی جاری ہیں۔ ہفتہ کو ایسے ہی دو حملوں میں وہاں 15 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں میران شاہ کے قریب دو دیہات کو نشانہ بنایا گیا۔

US Drone Predator Flash-Galerie
امریکی ڈرون طیارے پاکستانی قبائلی علاقوں میں متعدد حملے کر چکے ہیںتصویر: AP

واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون طیاروں کے حملوں میں بیت اللہ محسود سمیت شدت پسندوں کے متعدد اہم رہنما ہلاک ہو چکے ہیں اور انہی کارروائیوں کے ذریعے افغانستان میں تعینات غیرملکی فوجیوں کو محفوظ بنانے میں بھی مدد مل رہی ہے۔

امریکی ڈرون حملے پاکستان میں ایک نازک معاملہ تصور کیا جاتا ہے۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان حملوں کے باعث اس قدامت پسند اسلامی ریاست میں امریکہ مخالف جذبات کو ہوا ملتی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں