نیٹو کے سربراہ پاکستانی وزیر خارجہ سے ملیں گے
3 اکتوبر 2010نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن اور پاکستان کے وزیر خارجہ کے درمیان ملاقات کا اعلان اس مغربی دفاعی اتحاد نے کیا ہے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملوں کا تنازعہ چل رہا ہے۔
نیٹو کے اعلامئے کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان پیر کو ہونے والی ملاقات کے بعد پریس بریفنگ نہیں ہو گی۔ پاکستان نے جمعرات کو افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لئے سپلائی رُوٹ بند کر دیا تھا، جو ہفتہ کو مسلسل تیسرے دن بھی بند رہا۔ حکام نے کہا تھا کہ پاکستانی حدود میں نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی کارروائی کے نتیجے میں ان کے تین فوجی ہلاک ہوئے۔
نیٹو کا کہنا ہے کہ اس کے طیارے جمعرات کو اپنے دفاع میں پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوئے، جنہوں نے متعدد مسلح افراد کو ہلاک کیا۔ نیٹو نے اس کارروائی میں شریک اپنے اہکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان پر پاکستانی حدود سے فائرنگ کی گئی تھی۔
نیٹو ہیلی کاپٹروں کی جانب سے رواں ہفتے کے دوران کی جانے والی یہ چوتھی کارروائی تھی، جس کی پاکستان نے مذمت کی۔ تورخم پر واقع درہ خیبر پاکستان کے راستے مغربی افواج کو افغانستان میں رسد پہنچانے کے لئے اہم راستوں میں سے ایک ہے۔ افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد غیرملکی فوجی طالبان انتہاپسندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون طیاروں کے حملے بھی جاری ہیں۔ ہفتہ کو ایسے ہی دو حملوں میں وہاں 15 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں میران شاہ کے قریب دو دیہات کو نشانہ بنایا گیا۔
واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون طیاروں کے حملوں میں بیت اللہ محسود سمیت شدت پسندوں کے متعدد اہم رہنما ہلاک ہو چکے ہیں اور انہی کارروائیوں کے ذریعے افغانستان میں تعینات غیرملکی فوجیوں کو محفوظ بنانے میں بھی مدد مل رہی ہے۔
امریکی ڈرون حملے پاکستان میں ایک نازک معاملہ تصور کیا جاتا ہے۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان حملوں کے باعث اس قدامت پسند اسلامی ریاست میں امریکہ مخالف جذبات کو ہوا ملتی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف توقیر