1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وارسا میں نوجوان یہودیوں کی بغاوت کی 75ویں برسی

19 اپریل 2018

وارسا میں سن 1943 میں قابض نازی جرمن فوج کے خلاف نوجوان یہودیوں نے ہتھیار اٹھا کر موت کو گلے لگایا تھا۔ آج اِس بغاوت کی 75ویں برسی ہے۔ اس موقع پر پولستانی عوام نے کاغذی نرگس کے پھول بھی اپنے سینوں پر خاص طور پر سجائے۔

https://p.dw.com/p/2wJVd
Polen Warschau | Gedenken des Aufstands im Warschauer Ghetto
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Keplicz

انیس اپریل سن 1943 کو قابض نازی جرمن فوجیوں کے جبر و ستم کے خلاف پولینڈ کے شہر وارسا کے یہودی محلے کے نوجوانوں نے ہتھیار اٹھائے تھے۔ نوجوان یہودیوں کے ہتھیار اٹھانے کو دوسری عالمی جنگ کے دوران ایک مزاحمتی تحریک کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے۔

اس بغاوت کے شروع ہونے کے بعد نازی جرمن خفیہ پولیس نے یہودی محلے کے قریب سبھی کثیر منزلہ اپارٹمنٹس کو آگ لگا دی تھی۔ تیرہ ہزار کے قریب یہودی اس بغاوت کے دوران ہلاک کر دیے گئے تھے۔ بچ جانے والے یہودیوں کو پولینڈ کے قصبے ٹریبلنکا کے اذیتی مرکز منتقل کر دیا گیا تھا۔

مسلمان علماء کی ہولوکوسٹ میں زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات

آؤشوٹس کیمپ میں قید پولش لڑکی کی 'رنگین' تصویر نے ماضی کی تلخ یادوں کو تازہ کردیا

'یہود مخالف مہاجرین کو جرمنی سے نکالا جا سکتا ہے‘

’یوم السبت‘ پر کاروبار، اسرائیلی پارلیمان کا نیا قانون

آج اس بغاوت کی 75ویں برسی کے موقع پر وارسا میں خصوصی سائرن بجائے گئے۔ شہر کے گرجا گھروں میں کچھ دیر تک گھڑیال بجانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا گیا۔ اس موقع پر پولستانی ٹیلی وژن، سیاسی رہنماؤں، کارکنوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کاغذی نرگس کے پھول اپنے سینوں پر سجائے۔ اس موقع پر منعقد کی جانے والی سرکاری تقریب کے مہمانِ خصوصی پولینڈ کے صدر اندرژ ڈُوڈا تھے۔

کاغذی نرگس کے پھولوں کو ہلاک ہونے والے یہودی نوجوانوں کی ماؤں کے آنسووں سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ پولستانی عوام نے کاغذی نرگس کے پھولوں کو اپنے کپڑوں پر لگا کر ہلاک ہونے والے یہودیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ کاغذی نرگس کے پھول سینے پر لگانے کی رسم بظاہر نئی ہے لیکن اس میں مسلسل قوت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

Polen Museum der Geschichte polnischer Juden POLIN in Warschau
پولینڈ میں پولستانی یہودیوں کی تاریخ کا میوزیمتصویر: Imago/Eastnews

 وارسا کے یہودی کوارٹرز میں شلوم فاؤنڈیشن ایسے پودے لگا رہی ہے، جن کے پتے آنسووں سے مشابہ ہوتے ہیں اور اس کی لکڑی سے آنسووں جیسا رس ٹپکتا ہے۔ عربی میں اس پودے کو المصطگی کہتے ہیں۔ یہ پودے خاص طور پر اُن ماؤں کی یاد میں لگائے جا رہے ہیں، جنہوں نے نازی جرمن فوجیوں سے بچانے کے لیے اپنے کمسن بچے کیتھولک چرچ کی تحویل میں دیے تھے۔

وارسا میں آج کے دن کے حوالے سے ایک خصوصی مارچ کا بھی انتظام کیا گیا ہے اور اس کے شرکاء سابقہ یہودی کوارٹرز میں جمع ہوں گے۔ اس مارچ کا انتظام اینٹی فاشسٹ تنظیموں کی جانب سے کیا گیا ہے۔

ع ح ⁄ امت الف ⁄ اے ایف پی