وزیر اعظم کے قتل کا منصوبہ ناکام بنا دیا، پاکستانی پولیس
15 اکتوبر 2010سکیورٹی حکام نے جمعرات کو بتایا کہ سات مشتبہ افراد کو بدھ کو رات گئے مشرقی شہر بہاولپور میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ ان افراد کا تعلق دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے وابستہ کالعدم سنی شدت پسند گروپ لشکر جھنگوی سے بتایا گیا ہے۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے کہا، ’ان لوگوں نے ملتان میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ کے موقع پر ان کے گھر کے پاس دھماکہ خیز مواد سے لدی ایک گاڑی تباہ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ یوسف رضا گیلانی کا آبائی گھر بہاولپور کے نزدیکی شہر ملتان میں واقع ہے۔
پولیس نے ایک اعلامیے میں کہا کہ شدت پسندوں نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر برائے مذہبی امور اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدے داروں کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا۔ مذہبی امور کے وزیر پر گزشتہ برس بھی قاتلانہ حملہ ہوا تھا، تاہم وہ محفوظ رہے تھے۔
بعدازاں پولیس نے گرفتار شدگان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا، تاہم ان کے چہرے ڈھانپے گئے تھے۔
ان افراد پر متعدد دیگر حملوں میں ملوث ہونے کا شبہ بھی ظاہر کیا گیا ہے، جن میں گزشتہ برس ملتان میں خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے دفتر پر کیا جانے والا خودکش حملہ بھی شامل ہے۔ اس حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بہاولپور پولیس کے سربراہ عبدالقادری نے ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں کہا، ’وہ لشکری جھنگوی کے ارکان ہیں۔‘
شدت پسندوں کے گڑھ تصور کئے جانے والے علاقوں میں فوج کی کارروائیوں کے باوجود اسلامی انتہا پسند ملک بھر میں پے در پے بم دھماکے کر چکے ہیں، جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان دہشت گردانہ کارروائیوں کا مقصد امریکی حمایت سے بننے والی حکومت کو کمزور کرنا ہے۔
لشکر جھنگوی فرقہ وارانہ گروپ ہے، جو 1990ء کی دہائی میں منظر عام پر آیا۔ پہلے پہل تو یہ گروپ شیعہ اقلیت سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں پر حملوں میں ملوث تھا، تاہم بعد ازاں اِس کے ارکان نے اور بھی خطرناک حملے شروع کر دئے۔ پاکستان نے 2002ء میں اس گروپ کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ القاعدہ اور طالبان سے گہرے روابط استوار کر چکے ہیں، جس سے ملک کے لئے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی