1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیراعظم مودی اور صدر پوٹن میں کیا باتیں ہوئیں؟

17 ستمبر 2022

شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی کانفرنس کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات میں کہا کہ وہ یوکرین کی جنگ جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا کہ وہ جنگ کب ختم کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4H0Gb
Weltzeit 1 | 2022
تصویر: Pib Pho/Press Information Bureau/ZUMAPRESS.com/picture alliance

ازبکستان کے شہر ثمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی کانفرنس میں گوکہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور چین کے صدر شی جن پنگ بھی موجود تھے تاہم بھارتی وزیراعظم مودی کی ان دونوں رہنماوں سے رسمی ملاقات کے علاوہ الگ سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی اور روسی صدر پوٹن کی ملاقات میں عالمی فوڈ سکیورٹی، انرجی سکیورٹی، دہشت گردی اور یوکرین کی تازہ ترین صورت حال پر بھی بات چیت ہوئی۔

 مودی کے ٹوئٹر اکاونٹ پر کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بھارتی روسی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے مثبت گفتگو ہوئی۔

صدر پوٹن نے یوکرین کی قیادت پر الزام لگایا کہ اس نے مذاکراتی عمل کو مسترد کردیا ہے
صدر پوٹن نے یوکرین کی قیادت پر الزام لگایا کہ اس نے مذاکراتی عمل کو مسترد کردیا ہےتصویر: picture alliance / ASSOCIATED PRESS

یوکرین جنگ جلد از جلد ختم کرنا چاہتا ہوں، پوٹن

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کے روز وزیر اعظم مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا، ''یوکرین جنگ کے حوالے سے میں آپ کے موقف سے واقف ہوں اور آپ کی تشویش کو سمجھتا ہوں۔ ہم اسے ختم کرنے کے لیے اپنی طرف سے حتی الامکان بہتر سے بہتر کوشش کریں گے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق صدر پوٹن نے تاہم یوکرین کی قیادت پر الزام لگایا کہ اس نے مذاکراتی عمل کو مسترد کردیا ہے اور وہ میدان جنگ میں اپنے مقاصد کو فوجی طریقے سے حاصل کرنا چاہتی ہے۔

اس سال فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات میں وزیراعظم مودی نے صدر پوٹن سے کہا، ''میں جانتا ہوں کہ آج کا وقت جنگ کا وقت نہیں ہے۔‘‘

یوکرین اور روس کی جنگ، ماسکو پر مغرب کی پابندیاں، بھارت کیوں پریشان؟

خیال رہے کہ نئی دہلی اور ماسکو کے درمیان سرد جنگ کے دور سے تعلقات چلے آ رہے ہیں۔ روس اب تک بھارت کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے۔ اور بھارت یوکرین پر روسی حملے کی واضح طور پر مذمت کرنے سے گریزاں رہا ہے۔

پاکستان کو پائپ لائن کے ذریعہ گیس کی فراہمی ممکن، پوٹن

یوکرین کی جنگ میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جنگ سے دنیا کو معاشی طور پر بڑے بحران کا سامنا ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات بھی بدترین سطح پر ہیں۔

دوسری جانب یوکرینی فوج کے سربراہ نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ رواں ماہ کے شروع میں جوابی حملے شروع ہونے کے بعد سے اب تک مشرقی یوکرین میں روس کے قبضے سے 3 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل علاقہ واپس لے لیا گیا ہے۔

ایردوآن نے یوکرین کی جنگ ''جلد ا ز جلد ختم کرنے‘‘ پر زور دیا
ایردوآن نے یوکرین کی جنگ ''جلد ا ز جلد ختم کرنے‘‘ پر زور دیاتصویر: Alexander Demianchuk/TASS/dpa/picture alliance

ایردوآن نے بھی جنگ ختم کرنے کی اپیل کی

جمعے کے روز ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی صدر پوٹن سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بھی پوٹن سے یوکرین میں جاری جنگ کو سفارت کاری کے ذریعہ ''حتی الامکان جلد از جلد‘‘ ختم کرنے کی اپیل کی۔

ایردوآن نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے خطاب کے دوران بھی یوکرین کی جنگ ''جلد ا ز جلد ختم کرنے‘‘ پر زور دیا۔ اس وقت صدر پوٹن بھی موجود تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایس سی او کی سکیورٹی سربراہی کانفرنس میں یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہماری کوشش ہے کہ سفارت کاری کے ذریعہ جنگ کو حتی الامکان جلد از جلد ختم کیا جائے۔‘‘

یوکرین میں جنگ ختم کریں، پوپ فرانسس کی اپیل

قبل ازیں چین کے صدر شی جن پنگ اور پوٹن نے بھی باہمی ملاقات کی اور یوکرین اور تائیوان سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔

پوٹن نے یوکرین تنازعے کے حوالے سے چینی صدر کے ''متوازن‘‘ موقف کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین کے سلسلے میں چین کی تشویش کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔

 ج ا/ ع ت (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)