1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیرستان میں ڈرون حملے، 12 گھنٹوں میں 31 ہلاکتیں

12 جولائی 2011

افغانستان کے ساتھ ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران مشتبہ امریکی ڈرون حملوں میں کم از کم 31 مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

https://p.dw.com/p/11tLv
تصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملے شمالی اور جنوبی وزیرستان کے علاقوں میں کیے گئے۔ ڈرون حملوں میں درجنوں مشتبہ شدت پسندوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

رپورٹ کے مطابق پہلا ڈرون حملہ پیر کی شب شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کیا گیا تھا۔ اس حملے میں مبینہ شدت پسندوں کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں چھ افراد مارے گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس حملے کے کچھ ہی دیر بعد قریب ہی ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا جہاں 20 مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ مقامی افراد نے مکان کے ملبے سے دس زندہ افراد کو نکالا ہے، جن کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

Anhänger der Tehreek-e-Insaf Bewegung in Pakistan gegen Gewalt
ڈرون حملوں کے خلاف پاکستان میں عوامی سطح پر بھی اختلاف پایا جاتا ہےتصویر: AP

روئٹرز نے حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ مارے جانے والے تمام افراد عسکریت پسند تھے۔ سرکاری اہلکار مطابق امریکی ڈرون طیارے سےایک قلعہ نُما مکان پر چار میزائل فائر کیے گئے تھے۔

ان حملوں کے بعد پیر اور منگل کی درمیانی شب جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملہ کیا گیا، جہاں رپورٹ کے مطابق ایک گاڑی میں سوار پانچ مبینہ عسکریت پسند مارے گئے۔ روئٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ سے اب تک ڈرون حملوں میں قریب 90 مبینہ عسکریت پسند مارے جاچکے ہیں۔ واضح رہے کہ ڈرون حملوں کے معاملے پر اسلام آباد حکومت نے متعدد بار امریکہ سے احتجاج کیا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں