يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے’قانونی راستے‘ پرغور
7 جون 2016يورپی کميشن کے آج ہونے والے اجلاس ميں غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے متعدد سفارشات پيش کی جا رہی ہيں۔ يورپی يونين کی جانب سے سن 2012 ميں ’بلو کارڈ‘ اسکيم شروع کی گئی تھی، جس کا مقصد يورپ ميں کم عمر اور ہنر مند افراد کو مواقع فراہم کرنا تھا۔ اسکيم کے تحت مخصوص پيشوں ميں تربيت يافتہ و مہارت رکھنے والے افراد کو رکن ملکوں ميں ملازمت فراہم کی جاتی ہے تاکہ يورپ کے ’عمر رسيدہ‘ ليبر فورس يعنی ملازمين کی زيادہ اوسط عمر کے مسئلے پر قابو پايا جا سکے۔ تاہم يہ اسکيم کچھ زيادہ کامياب نہ ہو سکی۔ اس سلسلے ميں تازہ ترين اعداد و شمار 2014ء کے دستياب ہيں جن کے مطابق اُس سال صرف 13,852 ورک پرمٹ يا ملازمت کے اجازت نامے جاری کيے گئے اور ان ميں سے بھی 87 فيصد کا اجراع جرمنی ميں ہوا۔
مبصرين اور تجزيہ نگار ايک عرصے سے يہ مطالبہ کرتے آئے ہيں کہ يورپ کی جانب غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے لوگوں کو ہجرت کے قانونی راستے فراہم کيے جانے چاہييں۔ حاليہ برسوں اور بالخصوص حاليہ دنوں ميں بحيرہ روم ميں مہاجرين کی بڑی تعداد ميں ہلاکتوں سے ايسا معلوم ہوتا ہے کہ مستحق افراد کو يورپ ہجرت کے ليے قانونی ذرائع فراہم کرنے ميں دوبارہ دلچسپی پيدا ہو رہی ہے۔
آج برسلز ميں يورپی کميشن کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس ميں اس سلسلے ميں کئی سفارشات پيش کی جانا ہيں۔ اجلاس ميں ’بلو کارڈ اسکيم‘ کو بحال کرنے کے علاوہ افريقی رياستوں کے ليے فنڈنگ بڑھانے کے حوالے سے بھی تجاويز پيش کی جائيں گی تاکہ افريقی باشندوں کی يورپ غير قانونی ہجرت پر قابو پايا جا سکے۔ تجاويز ميں يہ بھی شامل ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک اور افريقی رياستوں کو ہجرت روکنے کے ليے مراعات دی جائيں اور عدم تعاون کی صورت ميں انہيں خميازہ بھی بھگتنا پڑے۔
امکان ہے کہ کميشن اٹھائيس رکنی يورپی يونين کے متعدد ممالک کے ساتھ اميگريشن معاہدوں کے حق ميں تجويز دے گی جن کی مدد سے ترقياتی امداد، تجارت، سلامتی اور ويزا پاليسی جيسے معاملات سے طے شدہ شرائط کے تحت نمٹا جا سکے۔ يورپی کميشن کی جانب سے سفارش پيش کی جائے گی کہ ابتدائی طور پر ايسے معاہدے اردن، لبنان، تيونس، نائجر، نائجيريا، سينيگال اور ليبيا کے ساتھ کيے جائيں۔
دوسری جانب يورپ ميں بہت سے ووٹر اضافی اميگريشن کے حق ميں نہيں۔ يہ تائثر بھی پايا جاتا ہے کہ ’بلو کارڈ اسکيم‘ سے بہت بڑی تعداد ميں وہ لوگ تو فائدہ اٹھا ہی نہيں سکتے، جو سياسی پناہ کے متلاشی ہيں۔ اس کے علاوہ ماضی ميں افريقی رياستيں يہ معاملہ بھی اٹھا چکی ہيں کہ ايسے يورپی اقدامات سے ’برين ڈرين‘ کا عمل ہو سکتا ہے يعنی ايک رياست کے تمام قابل اور تربيت يافتہ لوگ ايسے کسی دوسرے ملک ميں ملازمت کے ليےچلے جائيں۔