ٹرمپ حکومت کا دردِ سر، ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی
13 مئی 2020ڈاکٹر فاؤچی منگل کو امریکی سینٹ کی ایک اہم کمیٹی کے سامنے وڈیو لنِک کےذریعے پیش ہوئے۔ اس موقع پر انہوں نے امریکی سینیٹرز کو خبردار کیا کہ اگر وبا کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو بیماری دوبارہ پھوٹ سکتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں بحال کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا اور لوگوں کی مصیبتوں میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا میں کورونا سے ہونے والی ہلاکتیں سرکاری طور پر بتائی جانے والی اسی ہزار تعداد سے زائد ہو سکتی ہیں۔
دنیا میں ڈاکٹر فاؤچی کوایک سمجھدار اور قابل اعتبار ماہر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن امریکا میں صدر ٹرمپ کے حامی ان پر تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فاؤچی کے بیانات سے صدر ٹرمپ کے موقف کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے کے مطابق، امریکا میں گذشتہ ماہ کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ رائٹرز اور اِپسُس کے ایک مشترکہ سروے کے مطابق صدر ٹرمپ اب ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن سے آٹھ فیصد پوائنٹ پیچھے چلے گئے ہیں۔
امریکا میں لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہروں میں ڈاکٹر فاؤچی کی برخاستگی کے مطالبات کیے گئے ہیں اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی ملی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے مخالفین کا کہنا ہے کہ کورونا اتنا بڑا مسئلہ نہیں جتنا ڈاکٹر فاؤچی جیسے ماہرین نے بنا دیا ہے۔
منگل کو ڈاکٹر فاؤچی کی پیشی کے موقع پر ریپبلکن سینیٹر رینڈ پال نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ، "میں آپ کی عزت کرتا ہوں لیکن میرے خیال میں آپ (اس معاملے میں) عقلِ کُل نہیں، نہ ہی میرے خیال میں آپ اکیلے کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں۔"
سینیٹر رینڈ پال نے ڈاکٹر فاؤچی کے موقف کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے شمال مشرقی علاقے سے باہر کورونا کے کوئی خاص جانی نقصانات سامنے نہیں آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں دو ماہ سے بند اسکول جلد از جلد کھولنے کی ضرورت ہے۔
اپنے دفاع میں ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ، "میں نے کبھی بھی یہ تاثر دینے کی کوشش نہیں کی کہ اس معاملے پر میری بات حتمی رائے ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ میں جو رائے دیتا ہوں وہ بطور ایک سائنسدان، ڈاکٹر اور سرکاری افسر کے دیتا ہوں۔
اس موقع پر ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ کورونا وائرس کی مہلک نئی قسم کے بارے میں ماہرین کے پاس اب بھی خاطر خواہ معلومات نہیں، اس لیے انہوں نے متنبہ کیا کہ بچوں کو اس کے اثرات سے بچانے کی ضرورت ہے۔
شاہ زیب جیلانی/ ک م