ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کڑوی گولی کی طرح ہو گی، عمران خان
14 جنوری 2018ایک پریس بریفنگ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن جیت کر وہ وزیراعظم بن جاتے ہیں تو یقینی طور پر وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ تاہم انہوں نے اس ممکنہ ملاقات کو ایک کڑوی گولی بھی قرار دیا۔
کپتان کی شادی کی خبر پر سوشل میڈیا متحرک
عمران خان کی اپنی روحانی پیرنی سے شادی؟ خبر ہے گرم
’میرا نام خان ہے اور میں دہشت گرد نہیں‘
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ماضی کے لیجنڈری کرکٹر اور موجودہ سیاستدان عمران خان نے واضح کیا کہ وہ ستمبر گیارہ کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف شروع ہونے والی جنگ کے شروع دن سے مخالف رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ سے بظاہر پاکستان کا کوئی سروکار نہیں تھا۔
عمران خان کے مطابق انہوں نے اس جنگ میں امریکا کے ساتھ تعاون کی حمایت کا ضرور کہا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستانی فوج کو بھی عملاً اپنے قبائلی علاقے کی سرزمین کو جنگی میدان بناتے ہوئے اپنی ہی عوام کے سامنے کھڑا کر دیا جاتا۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی قبائلی علاقے کی سرحدی پٹی افغانستان کے ساتھ جڑی ہے اور جہاں طالبان جنگجو افغان اور غیر ملکی افواج کے خلاف مسلح کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے نئے سال کے اوائل میں امریکی صدر کے ٹویٹ پر کہا کہ اُس ٹویٹ پر ابھی تک پاکستانی قوم رنجیدہ اور غصے کا اظہار کرتی ہے۔ اس ٹویٹ میں ٹرمپ نے پاکستانی حکومت پر الزام لگایا تھا کہ وہ پندرہ برسوں کے دوران تینتیس ارب ڈالر کی امداد لینے کے بعد بھی جھوٹ اور دھوکہ دہی سے گریز نہیں کر رہی ہے۔
عمران خان کے مطابق ٹرمپ نے امریکی فوج کی ناکامیوں کے تناظر میں پاکستان پر یہ الزام عائد کر کے محض اِسے قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر کے الزام سے پاکستان کی بے توقیری ہوئی ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان کے ہزاروں فوجی مارے گئے ہیں اور اسی طرح ہزاروں عام شہریوں کی دہشت گرادانہ حملوں میں ہلاکت بھی ہوئی ہے۔ خان کے مطابق پاکستان کو محض ایک تابع فرمان کی حیثیت دینے کی امریکی سوچ انصاف پر مبنی نہیں قرار دی جا سکتی۔