1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کے ترکی مخالف اعلان کے بعد لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی

10 اگست 2018

ترک صدر ایردوآن نے ملکی عوام سے کہا ہے کہ وہ ترکی کے اقتصادی دشمنوں کے خلاف ’قومی جنگ‘ کے لیے خود ٹرکش لیرا خریدیں۔ ایردوآن نے یہ بات امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اعلان کے بعد کہی، جس نے ملکی کرنسی لیرا کو بری طرح متاثر کیا۔

https://p.dw.com/p/32zLQ
تصویر: Getty Images/AFP/O. Kose

ترکی کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز استنبول سے جمعہ دس اگست کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ترکی اور امریکا کے درمیان کئی دنوں سے ایک ایسا تنازعہ کافی شدت اختیار کر چکا ہے، جس کی وجہ ماضی قریب میں ترکی میں ایک امریکی پادری کی گرفتاری بنی تھی۔

Türkische Präsident - Tayyip Erdogan
ہمیں اب ایک ’قومی جنگ‘ کا سامنا ہے، ترک صدر ایردوآنتصویر: Getty Images/AFPG. v. d. Hasselt

اس امریکی پادری کو ترکی میں دہشت گردی کے الزامات میں اپنےخلاف عدالتی کارروائی کا سامنا ہے اور انقرہ حکومت نے اسے چند روز قبل جیل سے رہا کر کے اس کی رہائش گاہ پر نظر بند کر دیا تھا۔ امریکا اس کلیسائی شخصیت کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔

اس پس منظر میں واشنگٹن اور انقرہ کے مابین کشیدگی میں کوئی کمی نہ ہونے کی وجہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے اقتصادی مفادات کے خلاف ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے یہ اعلان کر دیا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ ترکی سے امریکا درآمد کی جانے والی فولاد کی مصنوعات پر 20 فیصد اور المونیم کی مصنوعات پر 50 فیصد اضافی محصولات کے نفاذ کا حکم دے رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ آج جمعہ دس اگست کو ڈونلڈ ٹرمپ نے بغیر کسی سیاسی یا سفارتی ہچکچاہٹ کے اپنی ایک ٹویٹ میں یہ بھی لکھ دیا، ’’ترکی اور امریکا کے تعلقات اس وقت اچھے نہیں ہیں۔‘‘

USA, Washington: Donald Trump und Jean-Claude Juncker
ترکی اور امریکا کے تعلقات اس وقت اچھے نہیں ہیں، صدر ٹرمپتصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb

ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ ٹویٹ اور ترکی سے امریکا میں دھاتی درآمدات پر محصولات کو دوگنا کر دینے کا اعلان بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں کے لیے بڑے جھٹکے ثابت ہوئے اور ترک کرنسی لیرا کی قدر میں، جسے پہلے ہی مسلسل تنزلی کا سامنا ہے، مزید پریشان کن کمی دیکھی گئی۔

ترک لیرا کی قدر میں اس سال کے آغاز سے اب تک قریب 40 فیصد کمی ہو چکی ہے۔ لیکن ترک معیشت اور انقرہ کی مالیاتی سیاست کے لیے بہت تشویش کی بات یہ تھی کہ ٹرمپ کے ترکی کے خلاف اعلان کے بعد ملکی کرنسی کی قدر میں صرف ایک دن میں قریب 20 فیصد کمی دیکھی گئی۔

یہی نہیں بلکہ اس دوران یہ بھی ہوا کہ ایک امریکی ڈالر سات ترک لیرا کے برابر ہو گیا، جو ترک کرنسی کے لیے اس کی کم قدر کے لحاظ سے ایک نیا ریکارڈ تھا۔ جمعے کو بعد دوپہر کرنسی مارکیٹوں میں یہی قیمت کچھ بہتری کے بعد 6.36 لیرا فی امریکی ڈالر ہو گئی تھی۔

ترک کرنسی کو پہنچنے والے اس نقصان پر صدر رجب طیب ایردوآن نے کوئی مصالحتی موقف اپنانے کے بجائے ملک کے ایک شمال مشرقی شہر میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ امریکی ڈالر ہمارا راستہ نہیں روک سکتا۔‘‘

ساتھ ہی صدر ایردوآن نے امریکی صدر ٹرمپ کا براہ راست نام لیے بغیر یہ بھی کہا کہ ترکی کے اقتصادی دشمنوں نے انقرہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو ’ناقابل تلافی‘ نقصان پہنچایا ہے۔

ایردوآن نے مزید کہا، ’’ترکی کو اس وقت اپنے اقتصادی دشمنوں کے خلاف ایک قومی جنگ کا سامنا ہے اور ترک عوام کو اپنے پاس موجود سونے اور زرمبادلہ کو فروخت کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ترک لیرا خریدنا چاہیے تاکہ ملکی کرنسی کو مضبوط بنایا جا سکے۔‘‘

صدر ایردوآن کے مطابق ترکی کو اس وقت جس صورت حال کا سامنا کرنے پر مجبورکر دیا گیا ہے، وہ ایک ’’قومی داخلی جنگ ہے۔ جن لوگوں نے ہم پر اقتصادی جنگ ملسط کی ہے، انہیں اب ترک عوام کے ردعمل کا سامنا بھی کرنا ہو گا۔‘‘

م م / ش ح / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں