ٹرمپ کے ترکی مخالف اعلان کے بعد لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی
10 اگست 2018ترکی کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز استنبول سے جمعہ دس اگست کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ترکی اور امریکا کے درمیان کئی دنوں سے ایک ایسا تنازعہ کافی شدت اختیار کر چکا ہے، جس کی وجہ ماضی قریب میں ترکی میں ایک امریکی پادری کی گرفتاری بنی تھی۔
اس امریکی پادری کو ترکی میں دہشت گردی کے الزامات میں اپنےخلاف عدالتی کارروائی کا سامنا ہے اور انقرہ حکومت نے اسے چند روز قبل جیل سے رہا کر کے اس کی رہائش گاہ پر نظر بند کر دیا تھا۔ امریکا اس کلیسائی شخصیت کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
اس پس منظر میں واشنگٹن اور انقرہ کے مابین کشیدگی میں کوئی کمی نہ ہونے کی وجہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے اقتصادی مفادات کے خلاف ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے یہ اعلان کر دیا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ ترکی سے امریکا درآمد کی جانے والی فولاد کی مصنوعات پر 20 فیصد اور المونیم کی مصنوعات پر 50 فیصد اضافی محصولات کے نفاذ کا حکم دے رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ آج جمعہ دس اگست کو ڈونلڈ ٹرمپ نے بغیر کسی سیاسی یا سفارتی ہچکچاہٹ کے اپنی ایک ٹویٹ میں یہ بھی لکھ دیا، ’’ترکی اور امریکا کے تعلقات اس وقت اچھے نہیں ہیں۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ ٹویٹ اور ترکی سے امریکا میں دھاتی درآمدات پر محصولات کو دوگنا کر دینے کا اعلان بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں کے لیے بڑے جھٹکے ثابت ہوئے اور ترک کرنسی لیرا کی قدر میں، جسے پہلے ہی مسلسل تنزلی کا سامنا ہے، مزید پریشان کن کمی دیکھی گئی۔
ترک لیرا کی قدر میں اس سال کے آغاز سے اب تک قریب 40 فیصد کمی ہو چکی ہے۔ لیکن ترک معیشت اور انقرہ کی مالیاتی سیاست کے لیے بہت تشویش کی بات یہ تھی کہ ٹرمپ کے ترکی کے خلاف اعلان کے بعد ملکی کرنسی کی قدر میں صرف ایک دن میں قریب 20 فیصد کمی دیکھی گئی۔
یہی نہیں بلکہ اس دوران یہ بھی ہوا کہ ایک امریکی ڈالر سات ترک لیرا کے برابر ہو گیا، جو ترک کرنسی کے لیے اس کی کم قدر کے لحاظ سے ایک نیا ریکارڈ تھا۔ جمعے کو بعد دوپہر کرنسی مارکیٹوں میں یہی قیمت کچھ بہتری کے بعد 6.36 لیرا فی امریکی ڈالر ہو گئی تھی۔
ترک کرنسی کو پہنچنے والے اس نقصان پر صدر رجب طیب ایردوآن نے کوئی مصالحتی موقف اپنانے کے بجائے ملک کے ایک شمال مشرقی شہر میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ امریکی ڈالر ہمارا راستہ نہیں روک سکتا۔‘‘
ساتھ ہی صدر ایردوآن نے امریکی صدر ٹرمپ کا براہ راست نام لیے بغیر یہ بھی کہا کہ ترکی کے اقتصادی دشمنوں نے انقرہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو ’ناقابل تلافی‘ نقصان پہنچایا ہے۔
ایردوآن نے مزید کہا، ’’ترکی کو اس وقت اپنے اقتصادی دشمنوں کے خلاف ایک قومی جنگ کا سامنا ہے اور ترک عوام کو اپنے پاس موجود سونے اور زرمبادلہ کو فروخت کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ترک لیرا خریدنا چاہیے تاکہ ملکی کرنسی کو مضبوط بنایا جا سکے۔‘‘
صدر ایردوآن کے مطابق ترکی کو اس وقت جس صورت حال کا سامنا کرنے پر مجبورکر دیا گیا ہے، وہ ایک ’’قومی داخلی جنگ ہے۔ جن لوگوں نے ہم پر اقتصادی جنگ ملسط کی ہے، انہیں اب ترک عوام کے ردعمل کا سامنا بھی کرنا ہو گا۔‘‘
م م / ش ح / روئٹرز