1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پابندی نے فلم ’تیرے بن لادن‘ کو مشہور کردیا

23 جولائی 2010

’تیرے بن لادن‘ نے بھارت میں پہلے ہفتے کے دوران پچاس ملین روپے سے زائد کا کاروبار کیا ہے۔ اس میں کام کرنے والے پاکستان فنکار علی ظفر نے اس فلم پر عائد پابندی اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/OS11
اسامہ بن لادنتصویر: AP

اسامہ بن لادن سے متعلق متنازعہ بن جانے والی اس مزاحیہ فلم پر پاکستان فلم سنسر بورڈ نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ علی ظفر نے گزشتہ روز کراچی میں صحافیوں کو بتایا، " میں سنسر بورڈ کی قدر کرتا ہوں لیکن میں پھر بھی کہوں گا کہ ہر پاکستانی کو یہ فلم دیکھنی چاہیے، اس میں ہمارے مسائل کو ہلکے پھلکے مزاحیہ انداز میں اجاگر کیا گیا ہے"۔ علی بنیادی طور پر گلوگار ہیں تاہم انہوں نے کم بجٹ کی اس فلم میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ علی نے پاکستانی صدر اور وزیر اعظم سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی۔

یہ فلم ایک ایسے صحافی کے گرد گھومتی ہے جو امریکہ جانا چاہتا ہے۔ اس کوشش میں وہ مرغیاں پالنے والے شخص کا انٹرویو پیش کرتا ہے جو دنیا کو انتہائی مطلوب شخص کی خوب برائیاں کرتا ہے۔ پاکستانی سنسر بورڑ کے مطابق اس فلم میں پاکستانی معاشرے کا مذاق اڑایا گیا ہے، اس میں نازیبا زبان استعمال کی گئی ہے اور اس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے کا خطرہ ہے۔

پاکستان کا میڈیا نسبتا آزاد تصور کیا جاتا ہے تاہم مئی میں بھی حکام نے فیس بک اور یو ٹیوب پر اسلام مخالف مواد پیش کرنے کی پاداش میں پابندی عائد کردی تھی

ادہر بھارت میں اس کم بجٹ کی فلم "تیرے بن لادن" نے پہلے ہفتے میں پچاس ملین روپے سے زائد باکس آفس پر کما کر کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے ہیں۔ پاکستان میں اس فلم پر پابندی کے بعد شائقین کے اندر اس فلم کی خواہش دوچند ہوگئی۔ فلم کے نووارد ڈائریکٹر ابھیشیک شرما کی یہ فلم امریکہ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا میں بھی خوب پسند کی جا رہی ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین